وزیراعظم سے امریکی سینیٹ کے چھ رکنی وفد نے ملاقات کی جس میں مسئلہ کشمیر سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں افغانستان کی صورتحال، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی اور اہمیت کے متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے امریکی کانگریس پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے اور بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
شہباز شریف نے پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعاون کی اہمیت اور اس شراکت داری کو متنوع اور کثیر جہتی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی تبادلے سیاسی سطح پر ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔
انہوں نے روشنی ڈالی کہ پاکستان اور امریکا نے گزشتہ سال سفارتی تعلقات کے 75 سال پورے ہوئے، یہ سفارتی سنگ میل پاک امریکا دو طرفہ تعلقات کے مستقبل کے لائحہ عمل کو ترتیب دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند دو طرفہ اقتصادی شراکت داری قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ متحرک پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم پل کا کردار ادا کر رہی ہے، شہباز شریف نے 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستان کے عوام کے ساتھ تعاون اور یکجہتی پر امریکا کا شکریہ ادا کیا۔
امریکی سینیٹ کے وفد کی جانب سے وسیع تر تعاون کے ذریعے مختلف جہتوں میں پاک امریکا دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا گیا۔