Aaj Logo

اپ ڈیٹ 23 فروری 2023 12:12pm

صدر نے فنانس ترمیمی بل 2023 کی منظوری دے دی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ضمنی فنانس بل 2023 پر دستخط کردیے، جس سے’ نئے منی بجٹ’ کی حتمی منظوری دے دی گئی ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لئے طے کی گئی شرائط پر پارلیمنٹ سے 170 ارب روپے کا ضمنی فنانس بل 2023 منظور کرایا تھا۔

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بل کو صدر مملکت کی حتمی منظوری کے لئے ایوان صدر بھیجا گیا تھا۔

صدرعارف علوی نے آج ضمنی فنانس بل 2023 پر دستخط کردیے ہیں، جس سے’ نئے منی بجٹ’ کی حتمی منظوری دے دی گئی۔

صدر مملکت کی جانب سے منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی گئی ہے جبکہ بل کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے منی بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دے دی

منی بجٹ جنوری کے آخر میں آئی ایم ایف کے وفد کے دورہ پاکستان اور سرکاری حکام کے ساتھ تکنیکی اور پالیسی سطح کے مذاکرات کے بعد منظور کیا گیا تھا۔ آئی ایم ایف نے کئی شرائط رکھی تھیں لیکن تاحال کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا اور ورچوئل بات چیت جاری ہے۔

پاکستان اپنی کمزور معیشت کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے بیل آؤٹ قسط کے حصول کے لئے آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہا ہے، امداد کے لیے دوست ممالک سے بھی امیدیں وابستہ کی گئی ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق یہ ممالک پہلے آئی ایم ایف کے فیصلے کے منتظرہیں۔

فنانس بل میں اقدامات کے بعد افراط زر کی نئی لہر متوقع ہے کیونکہ اس کے تحت جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کردیا گیا ہے جس سے عام استعمال کی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، لگژری اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

حکومت نے حالیہ دنوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ کیا ہے جس کی جزوی وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہے۔

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کے نتیجے میں مزید مہنگائی آنے کا پہلے ہی عندیہ دیا جا چکا ہے۔

بل کی منظوری سے حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے اور تمباکو پر عائد ٹیکس بڑھانے سمیت دیگر حکومتی اقدامات کو قانونی تحفظ حاصل ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: عوام پر اضافی بوجھ: سیلز ٹیکس میں اضافےکا نوٹیفکیشن جاری

گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے بھی 200 ارب روپے سالانہ کی بچت کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔

گزشتہ روز پریس کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اعتراف کیا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے نتیجے میں مزید مہنگائی ہوگی۔

اس سے قبل صدر نے ایک آرڈیننس کے ذریعے ان اقدامات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

Read Comments