سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن نہ کرانے کے معاملے پر ازخود نوٹس لے لیا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ آج دوپہر 2 بجے کیس کی سماعت کرے گا۔
16 فروری کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کے تحریری فیصلے میں پنجاب میں عام انتخابات کا معاملہ ازخود نوٹس کے لئے چیف جسٹس کو بھجوایا تھا۔
فیصلے میں لکھا گیا تھا کہ انتخابات کا معاملہ براہ راست بینچ کے سامنے نہیں، چیف جسٹس مناسب سمجھیں تو نوٹس لے کر سماعت کے لئے بینچ تشکیل دیں۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ عام انتخابات کا معاملہ سنجیدہ نوعیت اور بنیادی حقوق کے نفاذ کا ہے۔ آئین کا دفاع کرنا عدالت کا قانونی، آئینی اور اخلاقی فرض ہے، پنجاب میں عام انتخابات کا معاملہ ازخود نوٹس کے لئے بہترین کیس ہے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے 9 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس 3 سوالات پر لیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور کے پی اسمبلیاں 14 اور 17 جنوری کو تحلیل ہوئیں، آرٹیکل 224 (2) کے تحت انتخابات اسمبلی کی تحلیل سے 90 روز میں ہونے چاہئیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ آئین لازم قرار دیتا ہے کہ 90 روز میں انتخابات کرائے جائیں، انتخابات کی تاریخ کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ بار، خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکرز کی درخواستیں بھی آئیں۔
واضح رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد دونوں صوبوں میں نگران سیٹ اپ کام کر رہے ہیں تاہم گورنرز کی جانب سے تاحاک انتخابات کی تاریخ نہیں دی گئی۔
اس معاملے پر دو بار صدر مملکت نے مشاورت کے لئے الیکشن کمیشن کو خط کر ایوان صدر میں مشاورتی اجلاس میں شرکت کی دعوت تھی مگر الیکشن کمیشن نے مشاورت سے انکار کردیا تھا جس کے بعد صدر مملکت نے ازخود دونوں اسمبلیوں کے انتخابات کے لئے 9 اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا۔