عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں جانے کیلئے کئی مشکلات درپیش ہیں، جن سے عوام سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ لیکن وہ طبقہ جو سب سے زیادہ مراعات لیتا ہے غریب عوام کے بارے میں سوچنے سے بھی گریزاں ہے۔
اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے لیکن تنخواہ نہیں بڑھ رہیں، سندھ اسمبلی کے اراکین تو اب یہ الفاظ اپنی زبان پر لا بھی نہیں سکتے۔
کیونکہ حال ہی میں ایم پی ایز کی تنخواہوں اور مراعات میں اس قدر اضافہ کیا گیا ہے کہ عوام اس کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔
سندھ اسمبلی کے اراکین کی تنخواہیں اور الاؤنسز ملا کر سالانہ ساڑھے تین ارب روپے کی رقم بنتی ہے۔
اراکین سندھ اسمبلی کی کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑہائی میں ہے۔ عوام کے منتخب نمائندوں کو تنخواہوں سے کئی گنا زیادہ مراعات حاصل ہیں، اور ان میں حالیہ اضافے نے اراکین کی چاندی کردی ہے۔
دستاویز میں اظہارِ وجوہ کے جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ یہ تھے کہ ملک میں مہگائی کی وجہ سے مجبوری ہوگئی ہے کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کی جائے۔
کمیٹی میں مراعات کیلئے جو نام دئے گئے تھے وہ تمام اپوزیشن کے تھے، انہوں نے جو تجاویز پیش کیں حکومت نے وہ من و عن قبول کرلیں۔ مراعات کی جب بات آتی ہے تو حکومت اور اپوزیش میں بیٹھے اراکین ایک ہو جاتے ہیں۔
حیران کن طور پر مہنگائی پر اس وقت سب سے زیادہ شور کرنے والی جماعت پی ٹی آئی ہے، اور ان میں سب سے زیادہ تجاویز پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔
مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کیلئے گھر کا بجٹ چلانا ہی دشوار ہوگیا ہے، لیکن اسی عوام کے ووٹوں سے ایوان میں آنے والے مزے اڑا رہے ہیں۔