قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین آفتاب سلطان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف سے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے ملاقات کی اور اپنا استعفیٰ پیش کیا، جس کے بعد وزیراعظم نے ان کا استعفی منظور کر لیا ہے۔
آفتاب سلطان نے اتوار کے روز اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو بھیج دیا تھا، ان کے استعفے کے بارے میں افواہیں 15 فروری سے شروع ہوئیں۔
آفتاب سلطان نے کہا کہ مجھے کچھ چیزوں کے بارے میں کہا گیا جو مجھے قبول نہیں تھیں، میں نے 2 روز قبل استعفیٰ دیا تھا، میرا استعفیٰ منظور ہوچکا ہے، میں نے ہمیشہ میرٹ اور قانون کے مطابق کام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی کی مرضی پر کوئی کیس نہیں چلا سکتا اور کسی کی مرضی سے کوئی کیس ختم نہیں کرسکتا، نہیں چاہتا کہ ادارے پر سوال اٹھائے جائیں۔
کہا جارہا ہے کہ آفتاب سلطان اہم سیاسی معاملات پر بہت زیادہ دباؤ میں تھے، مبینہ طور پر وہ نیب کے اختیارات محدود ہونے سے بھی ناخوش تھے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے 21 جولائی 2022 کو آفتاب سلطان کو 3 سال کے لئے نیب کا چیئرمین تعینات کیا تھا، تقریبا 7 ماہ کے عرصے میں نیب عدالتوں سے بدعنوانی کے درجنوں ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھیجے گئے۔
چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے دورہ میں کسی سیاسی لیڈر یا بیوروکریسی کے کسی اعلی افسر کی گرفتاری نہیں ہوئی۔
آفتاب سلطان مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی کے دور میں انٹیلی جنس بیوروکے سربراہ رہ چکے ہیں ،2002 میں پرویز مشرف دور حکومت میں آفتاب سلطان ڈی آئی جی سرگودھا تعینات رہے، جنہیں بعد میں حکومت نے معطل کردیا تھا، 2013 کےعام انتخابات کے دوران آفتاب سلطان آئی جی پنجاب تعینات تھے۔
جاوید اقبال کی چیئرمین نیب کے عہدے پر رہنے کی مدت اکتوبر 2021 میں ختم ہو گئی تھی تاہم ایک آرڈیننس کے ذریعے انہیں نئے چیئرمین نیب کے تقرر تک عہدے پر برقرار رہنے کی اجازت دی گئی تھی۔
آفتاب سلطان اپنی تقرری سے قبل سول سروس کے پولیس گروپ میں خدمات سر انجام دے چکے تھے، ان کی آخری ملازمت انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کی حیثیت سے تھی، جہاں سے وہ 2018 میں ریٹائر ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: نئے چئیرمین نیب آفتاب سلطان کون ہیں؟
آفتاب سلطان کی تقرری کے وقت رانا ثناء اللہ نے انہیں بے مثال اوردیانت دار شخص قرار دیا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ وہ بغیر کسی جانبداری کے احتساب کی مہم کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوں گے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے نیب قانون میں تبدیلی کا کیس اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے استعفیٰ پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کا استعفیٰ فاشسٹ نظام کے ٹوٹنے کی طرف بڑا قدم ہے، آفتاب سلطان نے ان کے کام میں“مداخلت“ کے خلاف استعفیٰ دیا۔
فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ میں ان 22 افسران کو جن کو پنجاب میں مداخلت کرنے کے لئے لگایا گیا ہے کہتا ہوں وہ بھی خود کو اس نظام سے علیحدہ کریں یہ ملک اور بیوروکریسی دونوں کے مفاد میں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ آفتاب سلطان کے عہدے پر رہتے ہوئے قوم کا نقصان ہوا، چیئرمین نیب نے حکمرانوں کے کیسز ختم کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آفتاب سلطان کےعہدے پر رہتے ہوئے نیب غیرفعال تھا، آفتاب سلطان صرف حکمرانوں کو ریلیف فراہم کرنے آئے تھے، حکمرانوں نے اپنے کرپشن کیسز ختم کروالیے۔
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے اپنے کیسز ختم کروائے، امپورٹڈ حکومت کے آتے ہی کرپشن بڑھ گئی، آفتاب سلطان کو دباؤ سے متعلق وضاحت کرنا چاہیئے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم کے بعد نیب کا کام ویسے بھی ختم ہوگیا تھا، ملک کو تباہ ہی کرپشن نے کیا ہے، نیب ترمیم این آر او ٹو ہے، کرپشن ایک کروڑ کی ہو یا 50 کروڑ کی، کرپشن ہی ہے۔