وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر کا کہنا ہے کہ عدالتوں کا تاثر جاتا ہے کہ ان کا جھکاؤ عمران خان کی طرف ہے، عدالتوں کو ایسا تاثر نہیں دینا چاہیے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ عدالتوں کی آڈیو ریلیز کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا چاہیے۔
صدر مملکت کے دو صوبوں میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ میرے خیال میں صدر اس طرح سے اعلان نہیں کرسکتے، انتخابات تو الیکشن کمیشن نے ہی کرانے ہیں تو الیکشن کمیشن سے پوچھ ہی لیتے۔
عرفان قادر نے کہا کہ صدر صاحب نے سیاسی بیانیہ کے تحت یہ اقدام اٹھایا ہے، صدر کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کی ضرورت نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ کب الیکشن کروائے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن بیرسٹر ظفراللہ خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ضمانت ہونی چاہیے تھی، 99 فیصد کیسز میں حفاظتی ضمانت ہوجاتی ہے، مگرعدالتوں کا کسی ملزم کا انتظار کرنا غیرمعمولی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بات بڑی واضح ہے کہ عمران خان ایک پروجیکٹ تھا، اور اس عمران خان پروجیکٹ میں عدلیہ کا ایک حصہ بھی شامل تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج اور ماہر قانون شاہ خاور کا عمران خان کی ضمانت منظور کئے جانے کے حوالے سے کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر قائم کردہ کیسز میں عدالتیں بدنیتی دیکھتی ہیں، عمران خان کی حفاظتی ضمانت تمام کیسزمیں ہوجائے گی۔