کراچی لٹریچر فیسٹول کا 14 واں ایڈیشن اپنی تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔
کراچی لٹریچر فیسٹول کا تیسر ااور آخری روز ادب سے شغف رکھنے والوں کے بے پناہ رش اور حیران کن سیشنز کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا ۔
تین روزہ فیسٹیول میں مختلف زبانوں کے سیشن سمیت ادب ، معیشت ، کھیل ، ڈرامہ ، فلم ، موسیقی پر گفتگو کی گئی ۔
تیسرے روز کا آغاز کرکٹ لیجنڈ وسیم اکرم کی کتاب کی رونمائی سے ہوا ۔
فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کے حوالے سے سیشن میں اداکارہ صنم سعید اور فصیح باری خان نے ڈیجیٹل اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر روشنی ڈالی ۔
فیسیٹول کے آخری روز ’دوسری ملاقات‘ کے عنوان سے سیشن میں انور مقصود اور ان کی شریک حیات عمرانہ مقصود نے بھی گفتگو کی۔
ایک سیشن میں مفتاح اسماعیل، اکبر زیدی، محمد اورنگزیب اور اظفر احسان نے پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات چیت کی جبکہ سیشن میں زراعت، انڈسٹری اور خدمات کے شعبوں کی صلاحیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
ادب کے دلدادہ شہری آخری روز کے دلچسپ سیشنز سے خود کو دور نہیں رکھنا نہیں چاہتے تھے، شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر میں ایسے فیسٹیولز ہوتے رہنے چاہیے ۔
منتظمین بھی فیسٹیول کی کامیابی پر خوش نظر آئےراحیلہ بقائی نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہماری محنت رنگ لے آئی جس طرح سے لوگ آئے اور لوگوں آئے اس پر شہریوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں ۔
فیسٹیول میں 60 سے زائد ایونٹس پیش کئے گئے ہیں، جن میں جغرافیائی، سیاسی چیلنجز اور موسمیاتی تبدیلیوں سےمتعلق سیشنز شامل ہیں۔
نجی ہوٹل میں منعقدہ لٹریچر فیسٹیول میں پینل ڈسکشن، کتابوں کی رونمائی اور تصویری نمائش سمیت دیگر ادبی سرگرمیاں رکھی گئی تھیں۔
فیسٹیول میں 200 سے زائد مقررین نے شرکت کی ۔ پاکستان، برطانیہ، امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، جنوبی افریقا، جرمنی اورفرانس سے تعلق رکھنے والے ماہرین اپنا علم اور زندگی کے تجربات شرکاء سے شیئر کیں۔
فیسٹیول میں کھانے پینے کے اسٹالز کے ساتھ ساتھ بچوں کی تفریح کا بھی سامان موجود تھا ۔
اختتامی تقریب میں نوری بینڈ کی شاندار پرفارمنس نے شرکا کو جھومنے پر مجبور کردیا۔