کراچی پولیس آفس پر حملے میں ملوث دہشت گرد زالا نور افغانستان سے غلام خان بارڈر کے راستے سے 11 جنوری کو پاکستان آیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق دہشتگرد زالا نور کے 4 بھائی شادا نور،اجمل، غازی منور اورعلی منورہیں، دہشتگرد نے غلام خان بارڈر پر نادرا وین میں قومی شناختی کارڈ کے لئے اپلائی کیا جس کی عمر 20 سال ہے۔
ذرائع مزید بتایا کہ زالا نور کے والد میران شاہ بازار پاکستان مارکیٹ کے ساتھ رہائش پذیر ہے دہشتگرد کی والدہ کا تعلق کژہ مدا خیل، تحصیل دتہ خیل سے ہے۔
دہشت گردوں کے حملے میں 4 افراد شہید اور 18 زخمی ہوگئے تھے، تاہم زخمی ہونے والے پولیس اہلکار عبدالطیف آج زخموں کی تاب بہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گئے، اور کراچی پولیس آفس میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس آفس حملے کا زخمی شہید، مرنیوالوں کی تعداد 5 ہوگئی
کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا، مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور پولیس پر حملے کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
مزید پڑھیں: پولیس آفس پر حملہ؛ دہشتگردوں کے زیر استعمال فونز و اسلحہ فرانزک کیلئے بھیج دیا گیا
یاد رہے کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشتگروں کے حملہ کیا تھا۔ جوابی کارروائی اور آپریشن کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے جبکہ حملہ آور دہشت گرد وں کی شناخت ہوگئی ہے۔