کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا ہے، مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور پولیس پر حملے کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو بھی تحویل میں لے لیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ موٹرسائیکل پر 2 سہولت کار بھی آئے، 2 دہشت گرد تینوں دہشت گردوں سے گلے مل کر فرار ہوگئے، موٹرسائیکل پر آنے والے دہشت گردوں نے کار سوار دہشت گردوں کو کے پی او کی نشاندہی کی تھی، دہشت گردوں سے 5 گرنیڈ اور 2 خودکش جیکٹس ملیں جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔
سیکیورٹی فورسز نے لکی مروت میں ہلاک دہشت گرد کفایت اللہ کے گھر چھاپہ مارا اور ہلخانہ سے تفتیش کی۔
اہلخانہ نے بتایا کفایت اللہ کو گھر میں باندھ کر رکھا گیا تھا، 5 مہینے پہلے فرار ہو گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گرد کفایت اللہ کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپو گل گروپ سے تھا، تربیت یافتہ تھا اور افغانستان آتا جاتا رہا، کفایت اللہ خیبرپختونخوا میں بھی پولیس پرحملوں میں ملوث تھا۔
دوسری جانب کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس آفس حملہ: ہلاک دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی، ناقص سیکیورٹی حملے کی وجہ بنی
کراچی پولیس آفس پرحملے کی منصوبہ بندی کہاں ہوئی، دہشت گرد کس کس راستے سے ہوتے ہوئے کے پی او پہنچے، سہولت کار کون تھے تحقیقات جاری ہیں۔
دہشت گرد جس گاڑی میں سوار تھے، اس کی فوٹیج بھی مل گئی ہے، گاڑی کے پی او سے متصل پیٹرول پمپ سے ہوتی ہوئی کے پی او عمارت کی جانب گئی۔
تینوں حملہ آور شلوار قمیص میں ملبوس تھے جن کے کندھوں پر بیگ تھے۔
مزید پڑھیں: بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کراچی پولیس آفس حملے کی رپورٹ مرتب کرلی
دہشت گرد 7 بج کر 9 منٹ پر کے پی او میں داخل ہوئے، مسجد اور کے پی او کے درمیان دروازے پر کھڑے کانسٹیبل پر فائرنگ کی، حملہ آوروں کا دوسرا نشانہ امجد مسیح بنا۔
بھاری ہتھیار اور دستی بموں سے لیس دہشت گردوں نے کے پی او کی پہلی منزل پر پہنچ کر مختلف سمتوں میں جاکر پوزیشن سنبھالی، پہلی اور دوسری منزل پر حملہ آور خالی کمروں پر گولیاں برساتے رہے ۔
حکام کے مطابق دو حملہ آور چھت پر موجود رہے، خود کش دھماکے میں ہلاک دہشت گرد ڈیڑھ گھنٹے تک لڑتا رہا ۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم
انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر نے تصدیق کی ہے 2 دہشت گردوں کا تعلق شمالی وزیرستان اور تیسرے کا لکی مروت سے تھا۔
حملے کی تحقیقات کے لئے ڈی آئی جی ذوالفقارلاڑک کی سربراہی میں قائم کی گئی 5رکنی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمرخطاب، ڈی آئی جی ساوتھ عرفان بلوچ، ڈی آئی جی سی آئی اے کریم خان، ایس ایس پی آپریشن سی ٹی ڈی طارق نواز بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے دہشت گردوں کے زیراستعمال موبائل فون اور اسلحہ فرانزک کے لیے بھجوادیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس اۤفس حملہ، واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی گئی
یاد رہے کہ 17 فروری کو کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل کے مقام پر صدر تھانے سے متصل ایڈیشنل آئی جی سندھ کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔
اس دوران پولیس سمیت سیکیورٹی اداروں کی جوابی کارروائی اورآپریشن کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے۔