انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس میں کالعدم ٹی ٹی پی ملوث ہے اور بلوچ عنصر بھی شامل ہونے کا شبہ ہے۔
گزشتہ روز دہشت گردوں کی جانب سے کراچی پولیس آفس پر حملے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے قبضے میں لیئے گئے دہشتگردوں کے زیراستعمال اسلحہ کو فرانزک کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دہشتگردوں کے زیراستعمال موبائل فون کا بھی فرانزک ہوگا، تاہم ایک موبائل کی اسکرین مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہے، جب کہ دہشتگردوں سے ملنے والی ایک کلاشکوف پر نمبرمٹا ہوا ہے۔
حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کا کہنا تھا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے دو دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی، حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی ملوث ہے، اور اس میں بلوچ عنصرکے شامل ہونے کا بھی شبہ ہے، اس دہشت گردی کی کارروائی میں مقامی سہولت کار بھی ملوث ہوسکتے ہیں، جن کی نشاندہی کررہے ہیں۔
کراچی پولیس آفس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ہدف کراچی پولیس آفس تھا، دہشت گرد ریکی کرکے پلان کے ساتھ آئے، لگتا ہے دہشت گردوں نے 15 روز یا ایک ماہ سے زائد عرصہ ریکی کی۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تین ہی تھے جو عین نماز مغرب کے وقت آئے، انہوں نے کوئی پولیس کی وردی نہیں پہنی تھی، دہشت گرد جس گاڑی میں آئے اس کی تحقیقات جاری ہے، گاڑی کے اندر سے دیگر نمبر پلیٹس بھی ملی ہیں۔ حملہ ناکام بنانے پر کور کمانڈر کراچی نے پولیس، رینجرز اور تمام اداروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔