سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے بدھ سے جیل بھرو تحریک کے آغاز کا اعلان کردیا۔
قوم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں جیل بھرو تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بدھ سے جیل بھرو تحریک شروع کر رہا ہوں، تحریک آغاز لاہور سے کریں گے، بڑے شہروں سے ہر گزرتے دن گرفتاریاں دیں گے، یہ ہمیں جیل سے ڈرا رہے ہیں، ہم جیلیں بھر دیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں الیکشن ہونے چاہئیں لیکن انتخابات کے انعقاد کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا، دو صوبوں کے گورنر اور الیکشن کمیشن آئین پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم الیکشن سے نہیں، آکشن سے حکومت میں آئے ہیں، 90 روز میں الیکشن نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی ہے، 91ویں دن گورنرز کے اوپر آئین کی خلاف ورزی کی سزائیں لاگو ہوجاتی ہیں۔
آئی ایم ایف نے ہمیں بھی مہنگائی کرنے کا کہا لیکن ہم نے پاکستان کی دولت بڑھائی
مہنگائی پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں تاریخ کے زیادہ ڈالرز لے آئے، اس حکومت نے لوگوں کی کمر توڑ دی، ٹیکس کلیکشن کم ہو رہی ہے، حل قرضے نہیں بلکہ ملکی دولت میں اضافہ کرنا ہے، آئی ایم ایف نے ہمیں بھی مہنگائی کرنے کا کہا لیکن ہم نے پاکستان کی دولت بڑھائی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کار اپنے پیسے کو محفوظ نہیں سمجھتے، لوگ پاکستان میں پیسا رکھنے کو تیار نہیں، کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا نہیں چاہتا۔
پی ڈی ایم کی کوشش ہے کہ اتنی تاخیرکی جائے گی کہ کوئی انتخابی مہم نہ چلا سکے
انتخابات کے معاملے پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ انتخابات نہ ہوں یا پھر تاخیر سے ہوں، اتنی تاخیرکی جائے گی کہ کوئی انتخابی مہم نہ چلا سکے۔
عمران خان نے کہا کہ 10 ماہ میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، شہباز گل کو برہنہ کرکے تشدد کیا گیا، اعظم سواتی کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوا اور پاکستان کے بہترین تحقیقاتی صحافی ارشد شریف کو قتل کیا گیا، میں نے جنرل مشرف کے مارشل لاء میں بھی ایسے مظالم نہیں دیکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ مظالم کر کے لوگوں کو کنٹرول کرلیں گے، 13 فروری کو ملتان میں جھگڑا ہوا، ن لیگ کے کارکنوں کو کچھ نہیں کہا گیا لیکن پی ٹی آئی کارکنان کے گھر پر رات گئے چھاپے مارے گئے اور ان پر تشدد کیا گیا، ایسا ہونے کی صورت میں لوگ اپنی پولیس سے نفرت کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ نگراں حکومت ہمیشہ نیوٹرل ہوتی ہے تاہم آصف زرداری کے بغل بچےکو نگراں وزیر اعلیٰ بنایا گیا، جس نے ہمارے مخالف افسران کو تعینات کیا۔
پارٹی رہنماؤں پر تشدد سے متعلق سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ علی سائیں کو گرفتار کرکے تشدد کیا گیا، جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، ہمارےکارکنوں کو گرفتار کرکے اعظم سواتی پر تشدد کی ویڈیو دکھائی گئی، ان سے کہا گیا کہ عمران خان کے ساتھ بھی ایساہی کریں گے، شہباز گل کو میرے خلاف گواہ بنانا چاہ رہے تھے، یہ کام وہ لوگ کررہے ہیں جنہیں ہم اپنا پیٹ کاٹ کر پالتے ہیں۔
اگر یہ تین افراد طاقے میں ہوں گے تو میری جان کو ابھی بھی خطرہ ہے
خود پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف، رانا ثناء اور ڈرٹی ہیری نے مجھ پر حملہ کرایا، انہوں نے ظاہر کیا کہ حملہ آور ایک اور دینی انتہا پسند تھا، جےآئی ٹی نے ثابت کردیا کہ حملہ آور تین تھے، بعد ازاں نگراں حکومت نےجے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک کر ریکارڈ سیز کردیا، اگر یہ تینوں لوگ طاقت میں ہوں گے تو میری جان کو ابھی بھی خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن کا افسر جےآئی ٹی کو رپورٹ نہیں دے رہا، جےآئی ٹی کے 11 صفحات کے علاوہ تمام ریکارڈ غائب ہوگیا، جےآئی ٹی کو صرف 3 افراد سبوتاژ کر سکتے ہیں، لہٰذا اب ہمیں انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے۔
آڈیو لیک ہونے کے معاملے پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رانا ثناء نے اعتراف کیا کہ یہ فون ٹیپ کرتے ہیں، مافیاز فون ٹیپ کرکے بلیک میل کرتے ہیں، میری سکیور لائن اور پرنسپل سیکرٹری سے ذاتی گفتگو کو بھی ریکارڈ کی گئی، اگر ایسے بلیک میل کیا جائے گا تو ملک میں قانون تو ختم ہوجائے گا۔
ملک میں قانون و انصاف کا نہ ہونا سب سے بڑا کینسر ہے
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ جہاں عدالتی احکامات پر عمل نہ ہو وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا، ملک میں قانون و انصاف کا نہ ہونا سب سے بڑا کینسر ہے، 26 سال پہلے انصاف کی تحریک کا آغاز کیا تھا، لہٰذا ہم سب کو انصاف کی حکمرانی کے لئے کھڑا ہونا ہوگا۔