عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے ضما نت پر رہائی کے بعد جمعہ کو کہا کہ پاکستان کو اللہ کے بعد عدلیہ بچا سکتی ہے۔ شیخ رشید کی طرح پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگ ایسے ہیں جو عدلیہ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔
ایسے میں یہ بات اہم ہے کہ آئندہ برسوں میں چیف جسٹس کے منصب پر کون سے جج صاحبان فائز ہوں گے۔
کسی بھی مقدمے پر بینچ تشکیل کرنے میں چیف جسٹس کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ از خود نوٹس لینے کا اختیار بھی چیف جسٹس کا ہے۔ عدلیہ میں اصطلاحات کا تعلق بھی انہی سے جڑا ہے۔ لہذا چیف جسٹس کے منصب پر فائز جج صاحب غیرمعمولی اہمیت رکھتے ہیں۔
موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال رواں برس 17 ستمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ یعنی ان کی مدت میں 7 ماہ رہ گئے ہیں۔ وہ پاکستان کے 28 ویں چیف جسٹس ہیں۔
ان کے بعد جسٹس قاضی فائزعیسی چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے۔ جسٹس فائزعیسی اپنے بعض فیصلوں کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ تاہم ان کا دور بہت مختصر ہوگا۔ وہ 25 اکتوبر 2024 کو ریٹائر ہو جائیں گے۔
جسٹس فائز عیسیٰ کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس بنیں گے اور چار اگست 2025 تک اس منصب پر رہیں گے۔
ان کے بعد جسٹس منصور علی شاہ چیف عدلیہ کی سربراہی سنبھالیں گے اور 27 نومبر 2027 کو ریٹائر ہوں گے۔
جسٹس منیب اختر نومبر 2027 سے 13 دسمبر 2028 تک چیف جسٹس رہیں گے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی ان کے بعد آئیں گے اور 22 جنوری 2030 تک چیف جسٹس رہیں گے۔ وہ 33ویں چیف جسٹس ہوں گے۔
پاکستان کی پہلی خاتون چیف جسٹس عائشہ ملک ہوسکتی ہیں جو جنوری 2030 میں عدلیہ کی سربراہی سنبھالیں گی۔
پاکستان کی سپریم کورٹ میں کسی بھی جج کے چیف جسٹس بننے یا نہ بننے کا انحصار ان کی سنیارٹی اورعمر پر ہے۔ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 برس ہے۔
سنیارٹی کا شمار سپریم کورٹ میں تقرر کی تاریخ سے ہوتا ہے۔ 65 برس سے کم عمر سینئر ترین جج کو چیف جسٹس بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد بطور چیف جسٹس ان کے دورانیے کا تعین جج صاحب کی عمر سے ہوتا ہے۔