بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے میوات میں 2 مسلمانوں پرمشتعل افراد نے حملہ کیا اور انہیں زندہ جلادیا، دونوں اس وقت اپنی گاڑی میں موجود تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں پرگائے کی اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے گئے تھے ،زندہ جلائے جانے والوں کی شناخت جنید اورناصر کے نام سے ہوئیجو راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹ میکا گاؤں کے رہنے والے تھے۔
آئی پی سی کی درج ذیل دفعات کے تحت واقعے میں ملزم لوکیش، رنکو سینی، سری کانت اور مونو مانیسر کے خلاف دفعہ 143 (غیر قانونی اجتماع)، 365 (اغوا)، 367 (کسی شخص کو شدید چوٹ پہنچانے) اور 368 (غلط قید) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
جنید کے کزن اسماعیل نے بتایا کہ کئی گھنٹوں تک جنید کا سراغ نہ ملنے پراہلخانہ نےمقامی پولیس میں شکایت کی تو انہیں پتہ چلا کہ بجرنگ دل کے ارکان نے دونوں افراد کواغواءکر لیا ہے۔ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد بجرنگ دل کے ارکان دونوں کو ہریانہ کے فیروز پور جھرکا پولیس اسٹیشن لے گئے تھے۔
تاہم پولیس نے جنید اورناصر کوحراست میں نہیں لیا کیونکہ وہ حملے کی وجہ سے شدید زخمی ہوگئے تھے۔
جنید کے اہل خانہ کے مطابق لاشیں بری طرح جھلس گئی تھیں جن کی شناخت گاڑی کے لائسنس نمبر کی وجہ ہوئی۔
بھرت پور پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ واقعہ کی جانچ جاری ہے اور گوپال گڑھ پولیس اسٹیشن میں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے معاملے میں فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پولیس موت کی وجہ جاننے کیلئے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی ایس پی جگت سنگھ لوہارو نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ دونوں کوجلایا گیا ہے یا یہ محض ایک حادثہ ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چند روز قبل اسی علاقے میں وارث نامی مسلمان شخص کا انتقال ہواتھا۔۔ وارث کے اہل خانہ کے مطابق انہیں مونو مانیسر کی قیادت میں بجرنگ دل کے ممبروں نے تشدد سے قتل کیا تاہم مانیسر نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔ پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا کہ وارث کی موت ایک سڑک حادثے میں ہوئی۔
موت سے پہلے بجرنگ دل کے رہنما مونو مانیسر کی جانب سے پوسٹ کی گئی فیس بک ویڈیو (جسے ڈیلیٹ کردیا گیا) میں بظاہرزخمی وارث کو دکھایا گیا تھا۔
حالیہ فیس بک پوسٹ میں مونو مانیسر نے اپنے خلاف نئے الزامات سے انکارکرتے ہوئے لکھا ہے کہ راجستھان کے گوپال گڑھ پولیس اسٹیشن میں پیش آنے والے واقعہ سے میری ٹیم یا بجرنگ دل ہریانہ یونٹ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
آلٹ نیوز کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مونو اور اس کی ٹیم نے ماضی میں سوشل میڈیا پرکئی پرتشدد ویڈیوز اپ لوڈ کی ہیں جن پر قانون نافذ کرنے والے حکام نے بہت کم توجہ دی ۔
اس حوالے سے کی جانے والے سلسلہ وار ٹویٹس میں اس گھناؤنے واقعے میں شریک ملزم کی تمام ترتفصیلات موجود ہیں۔
واضح رہے کہ مانیسر کو یوٹیوب پر 2 لاکھ سے زائد اور فیس بک پیج پر 83 ہزار افراد فالوکرتے ہیں جہاں وہاکثر میٹا اور یوٹیوب کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مواد اپ لوڈ کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پراپ لوڈ کی گئی کئی تصاویر میں مونو کی ٹیم کو زخمی افراد کو بالوں سے پکڑے دیکھا جا سکتا ہے جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ گائے اسمگلر ہیں۔