پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے چوہدری پرویز الہیٰ کی مبینہ آڈیو لیک پر چیف جسٹس سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ پی بی سی کا کہنا ہے کہ مبینہ آڈیو درست ثابت ہونے کی صورت میں آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی جائے، ججز کا امیج ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کسی سیاسی جماعت کے ترجمان لگیں۔
پاکستان بارکونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس مخصوص جج کے سامنے مقدمہ مقرر کے معاملے کی چھان بین کرائیں۔ مبینہ آڈیو درست ثابت ہونے کی صورت میں آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی جائے، اور آڈیو جعلی ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ججز کا امیج غیرجانبدار ہونا چاہیے ناکہ پراسیکیوٹرز، یا درخواست گزاروں جیسا۔
دوسری جانب صدرسپریم کورٹ بارعابد زبیری کا بھی مبینہ آڈیو لیک پر موقف سامنے آ گیا۔
عابد زبیری نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کا کیس لڑ رہا ہوں، چوہدری پرویز الہیٰ کے ساتھ آڈیو کو توڑموڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ پرویزالہیٰ نے محمد خان بھٹی کے حوالے سے رابطہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ محمد خان بھٹی کیس کا سپریم کورٹ میں زیرالتواء کسی اور مقدمے سے تعلق نہیں۔ غلام محمود ڈوگر کا کیس 28 نومبر سے سپریم کورٹ میں لڑ رہا ہوں۔ بعض عناصر میری ساکھ خراب کرنے کیلئے ڈاکٹرڈ آڈیو پھیلا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آڈیو لیک آزاد عدلیہ پر حملہ ہے، اوچھے ہتھکنڈے بار کی قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔