عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو ضمانت منظوری کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے رہائی کی روبکار جاری کئے، جنہیں لے کر شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق اڈیالہ جیل پہنچے۔
راشد شفیق کا کہنا ہے کہ شیخ رشید پر جو ظلم ہوئے وہ بیان نہیں کرسکتا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ شیخ رشید این اے 62 سے ضمنی الیکشن لڑیں گے۔ مریم نواز اور شہباز شریف شیخ رشید کے خلاف الیکشن لڑ کر دکھائیں۔
انہوں نے بتایا کہ شیخ رشید کو اڈیالہ جیل سے لال حویلی لےکر جائیں گے۔
رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اس ملک کو صرف عدلیہ ہی بچا سکتی ہے، میں ان کومعاف کرتا ہوں جنہوں نے مجھے ہائی جیک کیا، معاف کرنا سب سے بڑی کوالٹی ہے۔ میں تمام ججز اور وکلاء کو سلام پیش کرتا ہوں۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ چوروں نے میرے گھر ڈکیتی کی، میری گھڑیاں،سامان گھرپہنچادو، میرے گھر پر حملہ اور چوری کرنے والے سامان واپس کردو، سامان واپس نہ کیا تو کارروائی کروں گا۔
قبل ازیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے آصف زرداری پرعمران خان کے مبینہ قتل کے الزام میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر فریقین کو 16 فروری کیلئے نوٹس جاری
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیرخان جدون اور ایس ایچ او آبپارہ عدالت میں پیش ہوئے۔
شیخ رشید کے وکیل سلمان اکرم راجہ روسٹرم پر آئے اور مؤقف اپنایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے ایک الزام کی بنا پر شیخ رشید کی ضمانت خارج کی، ضمانت مسترد ہونے کی وجوہات میں لکھا گیا ہے کہ اگرضمانت ہوئی تو شیخ رشید باہر آکر دوبارہ ایسا بیان دے سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: شیخ رشید کی مری میں درج مقدمےمیں درخواست ضمانت منظور
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیرجدون نے کہا کہ شیخ رشید ایک سینئر سیاستدان ہیں، ان کی گفتگو پارلیمانی ہونی چاہیئے، جو آج حکومت میں ہیں وہ کل اپوزیشن میں ہوں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریماکس دیے کہ سب ایک ہی قسم کی گفتگو کرتے ہیں، سب پارلیمانی ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ شیخ رشید نے بیان دیا کہ انہوں نے عمران خان سے یہ معلومات لیں، آصف زرداری کی عمران خان کے خلاف مبینہ سازش کے شواہد شیخ رشید سے نہیں ملے۔
مزید پڑھیں: جیل حکام کا شیخ رشید کو ریٹرننگ آفیسرکے سامنے پیش کرنے سے انکار
ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ اگر تو یہ جرم نہیں دہراتے اور انڈرٹیکنگ دیتے ہیں تو عدالت معاملے کو دیکھ لے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر شیخ رشید کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شیخ رشید کی رہائی کا حکم جاری کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے شیخ رشید کی ضمانت کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ شیخ رشید پر لگائے گئے الزمات ناقابل ضمانت نہیں ہیں، ان پر کیس محض ایک ٹی وی چینل پر بیان کا ہے، اور پر لگے الزامات کا فیصلہ ٹرائل میں ہی ہوسکتا ہے۔