عمران خان عدالت میں پیش ہونے کیلئے روانہ ہوچکے ہیں، لیکن دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے مقررہ وقت تک پیش نہ ہونے اور عدم پیروی پر عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی حاضری معافی کی درخواست بھی مسترد کردی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ راستے میں ہیں بس پہنچ رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے کیس کو ساڑھے چھ بجے تک ملتوی کیا تھا، مدعی اب تک عدالت میں پیش نہیں ہوا۔
جس کے بعد عدالت نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت مسترد کردی۔
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کی استدعا مسترد کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا تھا، عمران خان نے ساڑھے 6 بجے پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم وہ ساڑھے چھ بجے کے بعد بھی عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے دو دستاویزات پر مختلف دستخط کے معاملے پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔
عمران خان نے وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت ست استدعا کی کہ برائے مہربانی سیکیورٹی کا انتظام کیا جائے۔وکیل عمران خان نے کہا کہ عدالت کا احترام ہمارے لیے بہت اہم ہے، دوسری عدالت نےعدم پیشی پردرخواست خارج کردی ہے۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ عمران خان کوکب پیش کرسکتےہیں؟وکی عمران خنا نے کہا کہ آپ ج ووقت دیں گے پیش ہو جائیں گے، کل جمعہ ہے گیارہ بجے پیش کرا دیتے ہیں، سیکیورٹی کا بڑا ایشو ہے۔عدالت نے کہا کہ آئی جی سے آپ کی میٹنگ کرادیتےہیں۔
عمران خان کے دو مختلف دستخطوں کے معاملے پر ان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان اپنے دستخط مان رہے ہیں، کوئی غیر قانونی کام نہیں ہے۔
جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی نظر میں نہیں، ہماری نظر میں غیرقانونی کام ہوا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عدالت توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے گی، جب توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوا تو روزانہ آنا پڑے گا، عمران خان یہاں آکر بتائیں کہ یہ دستخط ان کے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے کیس میں وکالت نامے اور حلف نامے میں دستخط میں فرق سامنے آنے پر سابق وزیراعظم کو توہین عدالت کے نوٹس کا عندیہ دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی، عدالت کی طلبی کے باوجود عمران خان آج بھی پیش نہیں ہوئے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کرتے ہوئے سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کی، جس کے بعد عمران خان کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل مقرر کیا گیا اور انہوں نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کروایا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا عدالت میں پیش نہ ہونےکا فیصلہ، حفاظتی ضمانت پر سماعت ملتوی
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل عدالت میں پیش ہوکر عمران خان کی صحت سے متعلق آگاہ کریں گے، جس کے بعد سماعت میں پھر وقفہ دیا گیا۔
سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو عدالت نے عمران خان کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت 2 بجے تک پھر ملتوی کردی۔
حفاظتی ضمانت پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ایک بار پھر شروع کی تاہم عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی ایک اور حفاظتی ضمانت دائر کی ہے ، ڈاکٹر فیصل عدالت میں موجود ہیں وہ عدالت کو بریف کریں گے، جس کے بعد عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل روسٹرم پر آگئے۔
مزید پڑھیں: ایک عدالت سے عمران خان کی ضمانت خارج، دوسری مہلت سے انکاری
عدالت نے ڈاکٹر کو سننے سے انکار کرتے ہوئے کہا آپ اس درخواست پر قانون کے مطابق دلائل دیں۔
وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف مل چکا ہے، عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکالت نامے اور حلف نامے پر دستخط میں فرق ہے وہ کیوں ہے؟ یہ بہت اہم معاملہ ہے، میں آپ کو یا آپ کے کلائنٹ کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کروں گا، میں درخواست واپس نہیں کر رہا، اس درخواست کو پینڈنگ رکھ رہا ہوں، آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت دیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے کارروائی 4 بجے تک ملتوی کردی۔
چار بجے سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے دو مختلف دستخطوں کے معاملے پر عدالت نے وکیل کو ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے کچھ نہ بتائیں، میں نے آپ کی بات سن لی اب حکم لکھوانے دیں۔
جس کے بعد عدالت نے سماعت ساڑھے 6 بجے تک ملتوی کردی۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے جبکہ پولیس کی اضافی نفری بھی ہائیکورٹ پہنچا دی گئی ہے۔
عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز حفاظتی ضمانت کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت مسترد کی ہے، متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، حفاظتی ضمانت دی جائے۔
عمران خان کے وکیل نے حفاظتی ضمانت کے لئے دلائل دیے تھے جس پر عدالت نے عمران خان کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے حفاظتی ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔
عدالت نے عمران خان کے وکلا کو آج تک کی مہلت فراہم کی تھی۔
عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: عمران کی آج گرفتاری کا امکان، کارکنان زمان پارک جمع ہونا شروع
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان زخمی ہیں چل نہیں سکتے، اس لئے وہ ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت مسترد کی تھی۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتا ہوں حفاظتی ضمانت دی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان کا کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہونے کا امکان ہے۔
سکیورٹی کے لئے گاڑیاں زمان پارک پہنچ گئیں، عمران خان کی روانگی کے لئے جیمر گاڑی بھی زمان پارک پہنچادی گئی جبکہ پولیس اہلکار بھی گاڑیوں کے ہمراہ زمان پارک پہنچے ہیں۔
عمران خان کی روانگی کی صورت میں رکاوٹ بننے والے بینرز ہٹا دیے گئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی قانونی ٹیم اور سینئر رہنماؤں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی دہشت گردی کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی دوسری درخواست لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوگئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی تھوڑی دیر میں سماعت کریں گے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان کے خلاف تھانہ سنگ جانی میں انسداد دہشت گردی دفعات کےتحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، درخواست گزار پر وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کی 15 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالت کےروبرو پیش ہوسکیں۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد زمان پارک کے باہرموجود ہیں۔
پولیس کی بھاری نفری کی زمان پارک کے علاقے میں نقل و حرکت جاری ہے۔
عمران خان سےاظہار یکجہتی کے لیے کارکنوں موجود ہیں، کارکنان نگراں حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے ہیں۔