کریم آباد میں واقع سیمبروس اسپتال میں خاتون مریضہ کے ہلاک ہونے کے واقعے کے بعد اسپتال کا اسٹاف بھی خوف کا شکار ہے، کچھ ہی دیرپہلے ایک زندگی جنم دینے والی سمیہ اپنی زندگی کھو بیٹھی، لفٹ اوپر گئی اور خاتون گراؤنڈ فلور پر جاگری۔
اسپتال ذرائع کے مطابق خاتون کی ہلاکت کا سبب بننے والی لفٹ میں ٹیکنیکل پرابلم تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ لفٹ 2005 سے لگی ہوئی ہے، اسپتال انتظامیہ نے مینٹیننس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی تھی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق لفٹ چلتے چلتے رک جاتی تھی، لفٹ کے سینسر کا ہنگامی آپشن خراب تھا۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران تین بار لفٹ چلتے چلتے رکی۔
اسپتال کا آئی سی یو، او ٹی گراؤنڈ فلور پر ہے، بچے کی پیدائش کے بعد خاتون کو اوپر لے جایا جارہا تھا۔
جاں بحق خاتون سمیہ اشعر، گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر جبین کی مریضہ تھی، سمیہ خود بھی بی ڈی ایس ڈاکٹر تھی، طاہر نامی وارڈ بوائے بھی حادثے کا شکار ہوا ہے جس کا پیر شدید زخمی ہے۔
خاتون کے اہلخانہ اگر قانونی کاروائی یا سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن سے رابطہ نہیں کریں گے تو اسپتال کی غفلت کو جانچا جاسکے گا نا ہی کوئی کاروائی ہوسکے گی۔
افسوسناک واقعے پر جب آج نیوز نے سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کے سی ای او ڈاکٹراحسن قوی کو کال کی تو ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن نے معاملے کا نوٹس لیا ہے، ٹیم نے اسپتال کا دورہ کرکے فیکٹس جمع کرلئے ہیں، جبکہ مختلف لوگوں کے بیان بھی ریکارڈ کئے گئے ہیں۔
ڈاکٹر احسن قوی نے کہا کہ لفٹ گرنے کا واقعہ ایک حادثہ ہے۔
سربراہ سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن نے کہا کہ انکوائری کمیٹی بنانے کےلئے شکایت کنندہ کا ہونا ضروری ہے اگر فیملی تحریری شکایت کرے تو کاروائی آگے بڑھائی جائیگی۔
اسپتال انتظامیہ نے اپنی غلطی ماننے سے انکار کرتے ہوئے واقعے کو حادثہ قرار دیا ہے۔
27 سالہ سمیہ کے ہاں آج آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق خاتون مریضہ کو دوسرے فلور پر روم میں شفٹ کرنا تھا، وارڈ بوائے اسٹریچر پر مریضہ کو لے جا رہے تھے کہ اسی دوران لفٹ اوپر چلی گئی اور خاتون اسٹریچر سے گر کر گراؤنڈ پر جاگری۔
سمیہ کے اہلخانہ کے مطابق وہ گلستان جوہر کی رہائشی اور بی ڈی ایس ڈاکٹر تھی اہل خانہ نے اپنی گفتگو میں واقعے کے خلاف قانونی کاروائی نا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک نجی اسپتال میں لفٹ لگانے اور آپریٹ کرنے والے شخص نے آج نیوز کو بتایا کہ اس طرح کا واقعہ رسہ ٹوٹنے یا کلپ کھلنے کے باعث پیش آتا ہے یا پھر الیکٹریکل پرابلم کی وجہ سے اسپیڈ پر فرق پڑتا ہے۔
ماہر نے بتایا کہ لفٹ کی مختلف نوعیت ہے، لیکن اسپتالوں میں لگائی جانے والی لفٹ کیونکہ 24 گھنٹے استعمال میں رہتی ہے اس لیے باقاعدہ اسپتال میں لفٹ آپریٹر کے ساتھ ماہر کا موجود ہونا بھی ضروری امر ہے۔
بجلی جانے کی صورت میں بھی لفٹ رکتی ہے، لیکن اسٹینڈ بائی جنریٹر اور آپریٹر کی فوری توجہ سے چند ہی منٹ میں سروس بحال ہوجاتی ہے۔
لفٹ کا ایک سینسر اوپر کی جانب ہوتا ہے جبکہ ایک ہنگامی سینسر بھی موجود ہوتا ہے، ایک سیفٹی ناکارہ ہوجانے کی صورت میں دوسری سیفٹی کو استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن یہ اس صورت میں ہی ممکن ہے کہ جب ماہر موجود ہو۔