شام کے شمالی علاقے عفرین میں مسلح افراد نے ایک اسپتال پرحملہ کردیا لیکن خوش قسمتی سے وہاں زیرعلاج زلزلے کے بعد ملبے تلے جنم لینے والی نوزائیدہ بچی کو بچالیا گیا۔
جس دوران اسپتال پرحملہ ہوا وہاں بچّی کی دیکھ بھال کی جا رہی تھی جبکہ مسلح افراد نے اسپتال کے ڈائریکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایک شامی عہدہ دار نے ایسی خبروں کی تردید کردی جس میں کہا جارہا تھا کہ بچّی کو اغوا کرنے کی غرض سے مسلح افراد نے اسپتال پر حملہ کیا ہے۔
نوزائیدہ بچی کا نام ”آیہ“ (اللہ کی نشانی) رکھا گیا جسے 6 فروری کو زلزلہ آنے کے کئی گھنٹوں بعد نکالا لیا گیا تھا، بچی کی ماں اسے جنم دینے کے بعد چل بسی تھی جبکہ والد اور دیگر 4 بہن بھائی بھی زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
کئی افراد ایسے بھی سامنے آئے جنہوں نے آیہ کی دیکھ بھال کرنے کی پیش کش کی ہے۔
ایک عہدہ دارنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا کہ اسپتال کے ڈائریکٹر نے ایک نرس کو نوکری اس وجہ سے نکال دیا کہ وہ بچی کو اغواء کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
ملازمت سے نکالی جانیوالی نرس چند گھنٹے کے بعد مسلح افراد کو ساتھ لے کر واپس آئی جنہوں نے ڈائریکٹر اسپتال کی پٹائی کردی۔
کچھ افراد نے آیہ کا رشتہ دار ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا جس کے پیش نظرمقامی پولیس اہلکاروں بچی کے تحفظ کے لیے مامور کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بچی کے والد کے چچا صالح البدران کے مطابق آیہ کو منگل یا بدھ کواسپتال سے چھٹی مل سکتی ہے جس کے بعد پھوپھی اس کی پرورش کریں گی۔