لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کے معاملے پر الیکشن کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے عدالتی احکامات کے باوجود پنجاب میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر الیکشن کمیشن اور گورنر پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کے متعلق رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی، جس پر الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز عدالت میں پیش کی گئی۔
دوران سماعت جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ اظہر صاحب آپ کو اتنی جلدی کس بات کی ہے، آپ نے استدعا کی تھی کہ جلد انتخابات کروائے جائیں، انگریزی میں فوری لفظ کے بہت سارے معنی نکلتے ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جان بوجھ کر اس معاملے کو لٹکایا جا رہا ہے، گورنر نے گزشتہ روز میٹنگ کی جس کی تفصیلات مجھ تک پہنچی ، گورنر اس فیصلے کی تشریح چاہتے ہیں ، میٹنگ میں گورنر نے کہا کہ ماورائے آئین کوئی اقدام نہیں ہونا چاہیئے، گورنر کا مؤقف ہے جب اسمبلیاں توڑی نہیں تو تاریخ کیوں دوں ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان کے پاس ابھی انٹرا کورٹ اپیل کے لئے 20دن اور سپریم کورٹ جانے کے لئے 30دن ہیں ، آپ جلد بازی نہ کریں،آپ نے جلد الیکشن کروانے کی استدعا کی تھی جس پر حکم دے دیا ہے میں نے عدالتی فیصلے کو مزاق نہ بنائیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ انہیں تو 2گھنٹوں میں اپیل دائر کر دینی چاہیئےتھی۔
عدالت نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ انتظار کریں عدالت کو دھکا نہ دیں ۔
جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ آج الیکشن کمیشن کا اس معاملے پر اجلاس ہے، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو دیکھ لیتے ہیں ۔
بعدازاں عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے عدالتی حکم پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کر لی ۔