اسلام آباد: وفاقی حکومت نے منی بجٹ پر آرڈیننس نہ لانے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی معاشی صورتحال اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے حوالے سے کابینہ اراکین کو بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے اور منی بجٹ 2023 کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھانے کی منظوری دی جب کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔
اجلاس میں بجلی کے بریک ڈاؤن پر پاور ڈویژن کی رپورٹ پیش کی گئی اور اراکین کو بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں وفاقی کابینہ نے فنانس سپلیمینٹری بل 2023 کی منظوری دے دی، فنانس سپلیمینٹری بل 2023 آج پارلیمنٹ میں پیش ہوگا۔
دوسری جانب صدرعارف علوی کے آرڈیننس پر دستخط سے انکار کے بعد حکومت نے منی بجٹ ضمنی فنانس بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 54 کے تحت سینیٹ اور قومی اسمبلی کے الگ الگ اجلاس آج طلب کرلیئے۔
قومی اسمبلی اجلاس ساڑھے 3 اور سینیٹ اجلاس شام ساڑھے 4 بجے ہوگا جہاں فنانس بل منظوری کے لئے پیش ہوگا اور بل منظور ہونے کے بعد صدر کو دستخط کے لئے بھجوایا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت سے ملاقات کی جس میں منی بجٹ کے بنیادی نکات، معاشی اہداف پر بات ہوئی اور آئی ایم ایف سے پیکیج ملنے کے بعد کی حکمت عملی بھی زیر بحث آئی۔
اسحاق ڈار نے عارف علوی کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک آرڈیننس جاری کرکے ٹیکسوں کے ذریعے اضافی ریونیو اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔
اس ضمن میں صدر مملکت نے آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو تجویز پیش کی کہ معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا زیادہ مناسب ہوگا۔