اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو تحریری اسٹیٹمنٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن بتائے 125 یونین کونسلز میں انتخابات کرانے کے لئے کتنا وقت درکار ہوگا،
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایک بار پھر سماعت اگلے ہفتے ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ سسٹم کا مذاق اڑا رہے ہیں، بل پاس ہوگیا ہے لیکن اس میں بھی فل اسٹاپ نہیں، آج الیکشن کمیشن 125 یونین کونسلز پر انتخابات کرانے لگے تو کیا گارنٹی ہے پھر یوسیز میں اضافہ نہیں ہوگا، اب ہم حکومت کی جانب سے عدالت میں بیان حلفی کی توقع رکھتے ہیں۔
وکیل پی ٹی آئی نے 125 یونین کونسلز پر ہی انتخابات کرانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نئے قانون میں صرف یونین کونسلز میں اضافے کی حد تک بات کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے ڈائریکٹ انتخابات سے متعلق پیرا بل سے کیوں حذف کردیا، آپ تو کہہ رہے تھے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے حوالے سے نیا نظام لا رہے ہیں، اگر سسٹم ریفارم نہیں کرنا تھا تو پھر بل کیوں لایا گیا، یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ تو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بھی کرسکتے تھے، ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم کر کیا رہے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اب ہم حکومت کی جانب سے عدالت میں بیان حلفی کی توقع رکھتے ہیں، سیکرٹری داخلہ یا کسی ذمہ دار سے کہیں وہ اب عدالت میں بیان دے، آپ کو بیان دینا ہو گا اس الیکشن سے پہلے یوسیز نہیں بڑھیں گی، الیکشن کمیشن کی طرف سے بھی تحریری اسٹیٹمنٹ جمع کرائی جائے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن بتائے کہ 125 یونین کونسلز میں انتخابات کرانے کیلئے کتنا وقت درکار ہوگا۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔