لال حویلی کے نچلے حصے میں واقع سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی ہمشیرہ کی ملکیتی پراپرٹی بھی ڈی سیل کردی گئی، یہ پراپرٹی شیخ رشید احمد کی سیاسی سرگرمیوں کا محور اور دفترکے طور پر استعمال ہوتی تھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے وکیل کے بیان پر درخواست نمٹا دی۔
شیخ رشید کی ہمشیرہ عابدہ شمیم کی درخواست پر سماعت ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس وقاص رؤف مرزا نے سماعت کی۔
سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ پراپرٹی D-156 بھی لال حویلی کا حصہ ہے جہاں شیخ رشید کا سیاسی دفتر قائم ہے، محکمہ متروکہ وقف املاک نے 30 جنوری کو لال حویلی اور ملحقہ پراپرٹیز کو غیر قانونی طور پر سیل کیا۔
شیخ رشید اور شیخ صدیق کی رٹ پیٹشن پر عدالت نے لال حویلی کو ڈی سیل کروا دیا، محکمہ متروکہ وقف املاک نے بد نیتی سے اسے ڈی سیل نہیں کیا تھا، رٹ پیٹشن کے دائر اور سماعت کا علم ہونے پر ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے رات کو اسے ڈی سیل کردیا۔
بعدازاں عدالت نے ابتدائی سماعت پر وکیل کے بیان پر درخواست نمٹا دی۔