اسلام آباد ہائیکورٹ نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما شہباز گل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کے اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے کیس کے سلسلے میں اسپشل پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے خلاف پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی درخواست کی سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دوگل اور شہباز گل کے وکیل شہریار عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ابھی ایک وضاحت کے لئے دوبارہ کیس مقرر کیا ہے ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں لاء افسران کی تعیناتی کا ابھی بل ہے یا ایکٹ بن گیا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی بل ہے ایکٹ نہیں بنا ۔
بعدازاں عدالت نے شہباز گل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں سیشن عدالت سے بریت مسترد ہونے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔
مزید پڑھیں: عدالت کا پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
شہباز گِل نے اپنے وکیل شہریار طارق کے ذریعے اسلام ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ٹرائل کورٹ میں کارروائی روکنے کی استدعا بھی کی۔
درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیاکہ پراسیکیوشن کی جانب سے ایسا کوئی مواد نہیں دیا گیا جس پر فرد جرم لگ سکے، ٹرائل کورٹ کا آرڈر آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
شہباز گل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست منظورکرتے ہوئے کیس سے بری کیا جائے اور درخواست بریت پر حتمی فیصلے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی روکی جائے۔
خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 11 فروری کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی بریت کی درخواست مسترد کردی تھی۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے شہباز گل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے کہا کہ شہباز گل پر فرد جرم 27 فروری کو عائد کی جائے گی۔
یاد رہے کہ شہباز گل پر اداروں کے سربراہان کے خلاف اکسانے کے متعدد مقدمات درج ہیں اور وہ ضمانت پر رہا ہیں۔