حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے گھریلو، کمرشل اور پاور سیکٹرز کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صداسرت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی کی جانب سے مالی سال 2022-23ء کے قدرتی گیس کی فروخت کی قیمتوں کے بارے میں پیش کردہ سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد گھریلو، کمرشل اور پاور سیکٹرز کے لیے 6 ماہ بشمول جنوری تا جون 2023ء کے لیے گیس کی قیمتوں میں نظر ثانی کرتے ہوئے اضافے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس قیمت میں 16.6 سے 124 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے جس سے 50 کیوبک میٹرتک گھریلو صارفین فیصلے سے مستثنیٰ ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ 100 کیوبک میٹر گیس کی قیمت 16.6 فیصد اضافے کے بعد 350 روپے ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی جب کہ 200 کیوبک میٹر گیس کی قیمت 32 فیصد اضافے کے بعد 730 روپے ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی۔
اس کے علاوہ 300 کیوبک میٹر گیس کی قیمت 69 فیصد اضافے سے 1250 روپے فی ایم ایم پی ٹی یو، 400 کیوبک میٹر گیس 99 فیصد مہنگی ہو کر 2200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل صارفین کے لئے کی قیمت میں 28.6 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد کمرشل صارفین کے لئے کی قیمت 1650 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی۔
اس سے قبل حکومت نے فی یونٹ بجلی استعمال کرنے پر پاور ہولڈنگ لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے فی یونٹ 3.82 روپے لیوی عائد کرنے کی منظوری دی۔