Aaj Logo

شائع 13 فروری 2023 09:13pm

پاکستان لٹریچر فیسٹیول: ’مسئلہ تب حل ہوگا جب ادبی میلے میں نظر آنے والا نوجوان سیاستدانوں کی جگہ لے گا‘

اپنی مسکراہٹوں کو بچانے اور اپنے مستقبل کی روشنی کے تحفظ کیلئے آپ کو تخلیقی ادب کا سہارا لینا پڑے گا، کتاب سے جڑنا پڑے گا۔ کتاب سے جڑیں گے تو آپ کے پاس علم کی طاقت آئے گی اور علم کی طاقت سے آپ ان جاہلوں کو شکست دیں گے جنہوں نے آپ سے آپ کی خوشیاں چھینی ہیں۔

یہ کہنا ہے پاکستان کے مشہور اور صف اول کے صحافی، ادیب کالمنسٹ حامد میر کا جو لاہور میں ہونے والے پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کے بعد آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ کی میزبان اور سینر صحافی عاصمہ شیرازی سے گفتگو کر ہے تھے۔

لاہور میں پہلی بار آرٹس کونسل کراچی کے زیر انتظام پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا۔ فیسٹیول میں موسیقی، کتابوں کی رونمائی اور دانشمندانہ گفتگو کے ملے جلے رنگ دیکھنے کو ملے۔

اس ادبی میلے کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کی۔

اس موقع پر لکھاری، ادیب، مصنف، کالم نگار اور سینیٹر عرفان صدیقی نے صدر آرٹس کراچی کونسل محمد احمد شاہ کو کراچی سے آکر لاہور میں فیسٹیول کرانے پر ”سمبل آف فیڈریشن“ یعنی وفاق کی علاقت قرار دیا۔

احمد شاہ نے سینیٹر عرفان صدیقی کو بتایا کہ وہ لاہور کے بعد گوادر، ملتان، مظفرآباد اور دیگر شہروں میں بھی جائیں گے۔

پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں شریک ایک نوجوان کا کہن اتھا کہ کتاب کے ساتھ رشتہ، ادب کے ساتھ وابستگی، موسیقی اور یہاں کی دیگر سرگرمیاں آپ کو نفسیاتی الجھنوں سے نبرد آزما ہونے میں مدد کرتی ہیں۔

فائز نامی ایک اور نوجوان نے عاصمہ شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے ذہن میں جو ڈالا جائے گا وہ وہی سیکھیں گے۔

اس موقع پر کئی کتابوں کے مصنف ڈاکٹر فتح محمد ملک نے کہا کہ اقبال کا نوجوان ملک بھر میں بیدار ہوگیا ہے، اسے ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہے اور لگتا یہ ہے کہ نوجوان اب اپنا پلیٹ فارم خود بنا رہے ہیں۔

حامد میر نے عاصمہ شیرازی سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اس فیسٹیول کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں نوجوان جوق در جوق اور ہجوم در ہجوم شامل ہوئے ہیں۔ اس میلے میں ایک طرف نوجوان اور بزرگ نسل کا مکالمہ چل رہا ہے اور دوسری طرف مایوسی اور امید کا مقابلہ چل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پر امید نوجوان آپ کو کتابوں کے اسٹالز پر نظر آتے ہیں اور جو ناامید نوجوان ہیں وہ آوارہ گائیں کی طرح اِدھر اُدھر پھر رہے ہوتے ہیں، لیکن مایوس نوجوانوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئیے، انہیں انگیج کرنا چاہئیے، اور اس فیسٹیول نے ان نوجوانوں کو پاکستان کی ثقافت، موسیقی، آرٹ اور ادب کے زریعے انگیج کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت اچھا ادب تخلیق ہو رہا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی نوجوان تخلیقی ذہن رکھتے ہیں۔ مسئلہ سیاسی قیادت میں ہے جو تخلیقی نہیں ہے۔ جس ملک میں اچھا ادب تخلیق ہورہا ہے وہاں آپ کو اچھی سیاست اور معیشت نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک خلا ہے اور یہ خلا تب پُر ہوگا جب ادبی میلے میں نظر آںے والے یہ نوجوان ان سیاستدانوں کی جگہ لیں گے، تب مسئلہ حل ہوجائے گا۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ یہ (سیاستدان) انہیں پلیٹ میں رکھ کر اقتدار نہیں دیں گے، انہیں ووٹ کی طاقت سے اقتدار چھیننا پڑے گا۔

ملک کے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ نہ میں نے آپ سے سیکھنا ہے اور نہ آپ نے مجھ سے سیکھنا ہے، آپ نے جو سیکھنا ہے کتاب سے سیکھنا ہے، اچھی کتابوں سے دوستی پیدا کریں آپ کے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے مسائل بڑے سادہ ہیں لیکن ہمارے قائدین ان کا مشکل اور پیچیدہ حل تلاش کرتے ہیں۔ سادہ مسائل کے سادہ حل نوجوانوں کے پاس ہیں۔

Read Comments