پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ شریف اور بھٹو خاندان نے اربوں کی کرپشن کی، امید ہے ادارے سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے،جنرل باجوہ نے ملک کے سب سے بڑے لٹیروں کا ساتھ دیا، باجوہ کے نزدیک کرپشن بڑا مسئلہ نہیں تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے وائس آف امریکا (وی او اے) کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فوج کی پالیسیوں کا تمام انحصار صرف ایک شخص پر ہوتا ہے، ہماری حکومت اور جنرل باجوہ میں مثبت تعلقات سے فوج کی عظیم حمایت حاصل رہی، حکومت اور عسکری قیادت کی مشترکہ کوشش سے کورونا کا بہترین انداز میں مقابلہ کیاجنرل باجوہ چاہتے تھےکہ ہم ان چوروں کی کرپشن معاف کرکے ان کے ساتھ ملک کام کریں۔
اختیار آرمی چیف کے پاس اور ذمہ دار وزیر اعظم کی ہو تو نظام نہیں چل سکتا
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کے شہباز شریف کے ساتھ بہت قریبی تعلقات تھے، جنرل باجوہ کے شہباز شریف کے تعلقات کے نتیجے میں رجیم چینج آپریشن کی راہ ہموار ہوئی، اختیار آرمی چیف کے پاس اور ذمہ دار وزیر اعظم ہو تو نظام نہیں چل سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت بری طرح برباد ہو چکی ہے، اس وقت پاکستان تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، عوام کی منتخب حکومت کے پاس ذمہ داری کے ساتھ اختیار بھی ہونا چاہیئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ساکھ تباہ کردی گئی، شفاف انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے، میں نے غنی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات کی کوشش کی، وزیر خارجہ نے اپنا سارا وقت بیرونی دوروں پر لگایا، افغانستان کا ایک دورہ نہیں کیا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ روس یوکرین تنازعے میں ہم نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا، کسی ایک فریق کی حمایت کرتے تو تعلقات متاثر ہوسکتے تھے۔
امریکا سے بہتر تعلقات کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات کا انحصار ایگوز پر نہیں بلکہ عوام کے مفاد میں ہونا چاہئے، پاکستان کےعوام کے مفاد میں یہی ہے کہ ہم امریکا اسے اچھے تعلقات استوار کریں کیونکہ یہ سُپر پاور اور سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
سائفر ایک حقیقت ہے لیکن ہمیں چیزوں کو بھول کر آگے بڑھنا چاہئے
سفارتی سائفر اور مبینہ سازش پر انہوں نے کہا کہ وقت کےساتھ یہ بات کھلی کہ یہ امریکا نہیں تھا جس نے میرے خلاف سازش کی بلکہ باجوہ نے امریکا کو بتایا کہ میں امریکا مخالف ہوں، سائفر ایک حقیقت ہے لیکن ہمیں چیزوں کو بھول کر آگے بڑھنا چاہئے۔