پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن نے کل سے پنجاب بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا جبکہ محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ سرکاری گندم کے کوٹہ میں غبن کرنے والی ملوں کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔
چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب افتخار مٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکرٹری فوڈ پنجاب کی جانب سے فلور ملز کیخلاف کاروائیاں بلا جواز ہیں، ان کے روئیے کی وجہ سے مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی شارٹ ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آٹے کے ٹرکنگ اسٹالز سکیورٹی نہ ہونے کے باعث غیر محفوظ ہیں، پنجاب میں 13 سے زائد فلور ملز کو بند کردیا گیا اور حکومت نے گندم کی امدادی قیمت کا اعلان بھی نہیں کیا۔ گندم کی بین الاضلاعی اور بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی بھی ختم کی جائے۔
افتخارمٹو نے کہا کہ مطالبات نہ مانے گئے، تو 13 فروری سے صوبہ بھر میں فلور ملز گندم کا کوٹہ نہیں اٹھائیں گی اور 14 فروری سے مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی بند کردی جائے گی۔
ترجمان محکمہ خوراک پنجاب کے مطابق ان کے افسران قواعد و ضوابط کے مطابق فلور ملوں کی انسپیکشن کر رہے ہیں، پنجاب میں اس وقت 900 سے زائد فلور ملز سبسڈی والی گندم لے رہی ہیں۔
مزید کہا کہ جن مِلوں کے خلاف کارروائی کی گئی، وہ 2300 روپے من گندم حکومت سے لے کر مارکیٹ میں 4200 روپے میں بیچ رہی تھیں۔
سیکرٹری خوراک پنجاب زمان وٹو نے کہا کہ کسی بھی فلور ملز مالک کے خلاف کاروائی کا فیصلہ نہیں ہوا غذائی قلت پیدا کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے ہڑتال پر اکسانے والوں کا ڈیٹا متعلقہ اداروں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔
زمان وٹو نے کہا کہ ملوں کی اکثریت ہڑتال کے خلاف ہے اور 80 فیصد ملوں نے گندم کا کوٹہ اٹھایا ہے، ہم کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔
چئیرمین پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق سرکاری گندم خوردبرد کرنے والی ملز کی ایسوسی ایشن رکنیت ختم کی جائے گی، ایسوسی ایشن سرکاری گندم و آٹا خوردبرد میں ملوث فلور ملز کو تحفظ نہیں دے گی۔
چئیرمین پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ فلورملز کے خلاف الزامات کی شفاف اورغیر جانبدار تحقیقات کے بعد کارروائی انصاف کا تقاضا ہے، جس مل کے خلاف الزامات درست ثابت ہوئےاس کا حقہ پانی بند کردیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری خوراک چند فلور ملز کی وجہ سے 1100 ملز کو مافیا قرار دے رہے ہیں جس کی شدید مذمت کرتے ہیں، البتہ کل سے شروع ہونے والی ہڑتال انڈسٹری کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کے خلاف ہے۔