عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) مطالبات پر حکومت نے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا منصوبہ بنالیا۔
آئی ایم ایف کو دیا گیا سرکلر ڈیٹ منیجنمٹ پلان آج نیوز کو موصول ہو گیا ہے۔
نومبر 2023 تک سہ ماہی بنیادوں پر بجلی 7 اعشاریہ 91 روپے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔
دستاویز کے مطابق فروری تا مارچ پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت میں 3 اعشاریہ 21 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا، مارچ تا مئی دوسری سہ ماہی میں بجلی 69 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی، جون تا اگست تیسری سہ ماہی میں بجلی کی قیمت میں ایک اعشاریہ 64 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگاجبکہ ستمبر تا نومبر چوتھی سہ ماہی میں بجلی ایک اعشاریہ 98 روپے مہنگی ہوگی۔
کسان پیکج کے تحت بجلی کی سبسڈی یکم مارچ سے ختم ہوگی۔
دستاویز کے مطابق سبسڈی کے خاتمے سے 65 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے بجلی کے تکنیکی نقصانات میں 16 اعشاریہ 2 ارب روپے کمی کی شرط عائد کی ہے۔
حکومت کا آئی ایم ایف سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری میں صفر اعشاریہ 58 فیصد بہتری پر اتفاق ہوا ہے، بجلی صارفین سے مارچ سے نومبر تک ایف سی اے کی مد میں 35 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق ایف سی اے کے ذریعے 14 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں جمع ہوں گے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے ڈسکوز کے لئے وصولیوں کا ہدف 90 اعشاریہ 4 فیصد مقرر کیا ہے۔