چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے مطالبہ کیا ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر فوج کے اندر انکوائری ہونی چاہئے۔
وائس آف امریکا (وی او اے) کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ”اس وقت ن لیگ، پی ڈی ایم اور اسٹبلشمنٹ ایک ساتھ کھڑے ہیں، ظاہر ہے ابھی تک ہم نے ضمنی الیکشن لڑے ہیں جب سے ہماری حکومت گرائی ہے اور وہ بھی ان سب نے مل کر ہمری حکومت گرائی ہے۔“
سابق آرمی چیف سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ”جنرل باجوہ نے ایک صحافی کو بیان بھی دیا ہے کہ کس وجوہات سے حکومت گرائی تھی تو وہ مان گیا ہے ریجیم چینج کا، انہوں نے مل کر گرائی تھی اس کے بعد سب اکھٹے رہے، ان کے اوپر فوج کے اندر بیٹھ کر انکوائری ہونی چاہئے کہ انہوں نے جو بیان دیئے ہیں بڑے فخر اور تکبر سے کہ میں نے یہ فیصلہ کیا کہ ملک کے یہ حالات تھے جیسے وہ معیشت کے بہت بڑے ایکسپرٹ تھے۔“
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے واضح کردیا کہ انہوں نے ہماری حکومت گرائی ہے جس کی وجہ سے عوام اور اسٹیبلشمنٹ میں فاصلے بڑھے۔
ملک میں حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے جنرل باجوہ کو 2021 میں خبر دار کیا تھا کہ افغانستان کا فال آؤٹ پاکستان پر آئے گا، لہٰذا ہمیں تیاری کرنی چاہئے، ان کا کام سکیورٹی کا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے ہم بچ گئے کیونکہ اگر افغانستان میں سول وار ہوتی تو اس سے زیادہ انتہا کی دہشت گردی ہو جاتی، ہم نے کابینہ کے اجلاس بھی بلائے، البتہ ہماری سوچ تھی افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 30 سے 40 ہزار لوگوں نے اپنے اہل خانہ سمیت پاکستان آنا تھا۔
جیل بھرو تحریک اور اپنی گرفتاری پر ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کے کسی کارکنان پر کبھی اتنا تشدد مارشل لاء میں بھی نہیں ہوا، ان لوگوں نے ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی، اس بناء پر ہم نے جیل بھرو تحریک کا فیصلہ کیا، مجھے جیل میں جانے کا کوئی خوف نہیں۔