اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی احتجاج کیس میں عمران خان کی طبی بنیادوں پر دائر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 15 فروری کے لئے طلبی کے سمن جاری کردیے ہیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پیش ہوئے تو ٹھیک نہیں تو ضمانت قبل از گرفتاری پر آرڈر دے دیں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق کیس کیس سماعت کی، عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور پراسیکیوٹر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
بابر اعوان نے عمران خان کی طبعی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ عمران خان زخمی ہیں، پیش نہیں ہو سکتے،21 اکتوبر کو مقدمہ ہوا اور 24 کو عمران خان کی ضمانت ہوئی۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جتنے میڈیکل دیے گئے ہیں وہ شوکت خانم کے ہیں، جو قانونی طور پر لیگل نہیں ہے، یہاں قانون کا مزاق اڑایا جارہا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی زمان پارک سے ایک وڈیو جاری ہوئی جس میں پیدل چلتے نظر آئے، بار اعوان صاحب! عمران خان کی مستقل ضمانت پر دلائل دیں، عمران خان 15 فروری کو آئیں یا نہ آئیں ہم ضمانت پر فیصلہ دے دیں گے۔
عدالت نے کہا کہ پہلے یہ بتا دیں کہ دہشتگردی کی دفعات کیس میں کیسے لگی ہے، پراسیکیوٹر ثابت کریں کہ عمران خان کی ایما پر یہ سب لوگ یہاں اکھٹے ہوئے۔
سماعت کے دوران بابر اعوان کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری پر دلائل دیے گئے۔
عدالت نے عمران خان کی طبعی بنیادوں پر دائر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 15 فروری کے لئے طلبی کے سمن جاری کردیے۔
عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ سنجانی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔