سندھ ہائیکورٹ نے 8 سال سے لاپتہ افراد کی بازیابی میں پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ملازم فرقان سمیت دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا لاپتہ افراد کا سراغ نہیں لگا سکتے، تو جے آئی ٹیز اجلاس منعقد کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، لاپتہ افراد کے اہل خانہ پریشان ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا لاپتہ شہریوں کی بازیابی نہ ہونے پر اظہارِ افسوس
کمرہ عدالت میں لاپتہ شہری فرقان کی بزرگ والدہ نے کہا کہ 8 سال سے عدالتوں کے چکرلگا رہے ہیں، بزرگ والدہ نے روتے ہوئے کہا کہ ماردیا ہے تولاش دے دو، زندہ ہے توشکل دیکھا دو۔
عدالت نے مارچ کے پہلے ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔