اسلام آباد کی مقامی عدالت نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنے کے کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی ضمانت میں 27 فروری تک توسیع کردی جبکہ ن لیگی رہنما محسن شاہ نواز رانجھا کی پمز کا بورڈ بنانے کی استدعا مسترد کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیس کی سماعت کی ، عمران خان کی جانب سے بابراعوان جبکہ لیگی رہنما اور مقدمے میں مدعی محسن شاہ نواز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پر استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
عدالت نے کہاکہ ابھی بھی آپ نے لکھا ہے 20 سے 25 روزمزید لگیں گے۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کو ڈاکٹرز نے سفر کی اجازت نہیں دی۔
ن لیگی رہنما محسن شاہ نواز نے کہا کہ عمران خان انصاف کی بات کرتے ہیں لیکن آج تک پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے،یہی صورت حال ہے تو پمز کا بورڈ بنا دیں، پلستراگلے 6ماہ بھی نہیں اترتا نظرآرہا، پلسترصرف عدالت کے لئے ہے، باقی سارے کام کررہے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کا پلسترڈیڑھ سال کے پلیٹ لٹس سے لمبا نہیں ہوگا، نہ ہی 50روپے کے بیان حلفی پروہ کہیں گے ،نہ کافی شاپ یا برگرشاپ پرمے فئیرمیں نہیں پھررہے، عمران خان کی حاضری ویڈیولنک کے ذریعے بھی ہوسکتی ہے۔
عمران خان کے وکیل نے مزید کہا کہ اگر یہ کہتے ہیں توعمران خان ویڈیو لنک سے حاضری کے لئے تیار ہیں، مشیا شفیع کیس میں سپریم کورٹ کا ویڈیولنک سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ سول سائیڈ کے کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے، ہم سول کیسز میں روزانہ بیانات ویڈیولنک سے لکھتے رہتے ہیں لیکن ضمانت قبل ازگرفتاری کے کیس میں ایسا نہیں ہوتا، چاہتے ہیں ہرکسی کے ساتھ ایک طرح برتاؤہو، عبوری ضمانت کی درخواستوں کی روزانہ شہری آتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کا تحریری بیان آیا نہ ہی شامل تفتیش ہوئے ضمانت قبل ازگرفتاری میں پیش ہونا لازمی ہے ۔
دوران سماعت بابر اعوان اور محسن شاہ نواز رانجھا کے درمیان تلخی کلامی بھی ہوئی۔
محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ سیاسی بات نہ کریں، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ سیاسی بات آپ نے کی میں نے جواب دیا ہے۔
بابراعوان نے ویڈیو لنک پر حاضری کا مؤقف اپنایا تو عدالت نے کہاکہ سول کیسزمیں روزانہ بیانات ویڈیو لنک سے ہوتے رہے ہیں لیکن ضمانت قبل ازگرفتاری کے کیس میں ایسا نہیں ہوتا، عمران خان کا تحریری بیان آیا نہ ہی شامل تفتیش ہوئے۔
عدالت نے طبعی معائنہ پمز ڈاکٹرز سے کرانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کی طبعی بنیادوں پر استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کرتےہوئے ان کی ضمانت میں 27 فروری تک توسیع کردی۔