پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے، ایکشنز اور پیشگی اقدامات پراتفاق کیا گیا تاہم اسٹاف کی سطح پر تاحال معاہدہ نہیں ہوسکا۔ سیکریٹری خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پالیسی مسودہ پاکستان کے حوالے کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف نے ایم ای ایف پی پاکستان کے حوالے کردیا تاہم حکام کا کہنا ہے کہ بعض نکات تصفیہ طلب ہیں، کچھ نکات پر فیصلہ واشنگٹن سے ہوگا۔
مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد نے 31 جنوری سے 9 فروری کے دوران ناتھن پورٹر کی سربراہی میں اسلام آباد کا دورہ کیا تاکہ آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) معاہدے کے تحت پروگرام کے نویں جائزے کے تحت تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم میکرو اکنامک استحکام کے تحفظ کے لئے ضروری پالیسیوں پرعمل درآمد کے لئے وزیراعظم شہبازشریف کے عزم کو سراہتی ہے اور تعمیری بات چیت کے لئے حکام کا شکریہ ادا کرتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ داخلی اور بیرونی عدم توازن دور کرنے کے لئے پالیسی اقدامات پرکافی پیش رفت ہوئی ہے۔ اہم ترجیحات میں مستقل محصولات کے اقدامات اور غیر ہدف شدہ سبسڈیز میں کمی کے ساتھ مالی پوزیشن کو مضبوط بنانا شامل ہے۔
آئی ایم ایف نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کیلئے سماجی تحفظ میں اضافہ بھی اپنی ترجیحات میں شامل کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ زرمبادلہ کی کمی بتدریج ختم کرنے کے لئے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کا تعین کرنے کی اجازت دینا اور گردشی قرضوں کو مزید جمع ہونے سے روک کر، توانائی کے شعبے کی افادیت یقینی بنا کرفراہمی میں اضافہ کرنا۔ ان پالیسیوں کا بروقت اور فیصلہ کن نفاذ اور سرکاری شراکت داروں کی بھرپورمالی معاونت پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام کو کامیابی سے بحال کرنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں پرعملدرآمد کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لئے آنے والے دنوں میں ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔
دوسری جانب سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب نے بتایا کہ اسٹاف کی سطح پرتاحال معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے نے ایکشنزاورپیشگی اقدامات پراتفاق کیا ہے۔
آئی ایم ایف وفد آج واپس روانہ ہوگا۔ حامد یعقوب کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے معاہدے کیلئے مزیدوقت مانگ لیا ہے، انہیں واشنگٹن سے اعلامیہ کی منطوری کا انتظارہے جس کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا۔
سیکرٹری خزانہ نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کاجائزہ مشن مذاکرات پربیان جاری کرےگا جبکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار بعد میں پریس کانفرنس کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے آئی ایم ایف وفد کا ویڈیو لنک پر رابطہ ہوا جس میں اقتصادی پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
2018 میں اقتدار سنبھالنے والے عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد آئی ایم ایف سے مدد نہ لینے کا اعلان کیا تھا، تاہم روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات شروع کیے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے لیے حالیہ مذاکرات اسی بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہیں۔
یہ قسط پاکستان کو گزشتہ برس نومبر میں ملنی تھی تاہم آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان مذاکرات بار بار تعطل کا شکار ہوتے رہے۔
بالآخر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 30 جنوری کو پاکستان پہنچنے والی آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نےآئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاملات کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، معاہدے کے باوجود غریب طبقات کو ریلیف ملے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے پر راضی ہوگئی، جبکہ آئی ایم ایف غریب صارفین کیلئے سبسڈی پر رضا مند ہوگیا۔غریبوں کے علاوہ سب کے لیے بجلی اور گیس مہنگی ہوگی۔
پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات میں سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر بھی اتفاق ہوا۔
معاہدے کی صورت میں 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی، آئندہ قسط کی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔
معاہدے کے مطابق پاکستان کو بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس بڑھانا ہوگا، توانائی شعبے میں گردشی قرضوں میں کمی لانی ہوگی اور اصلاحات کو یقینی بنانا ہونگی۔
پاکستان کو دوست ممالک سے 5 ارب ڈالر فنڈز کا انتظام بھی کرنا ہوگا۔
اس سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات آج مکمل ہوجائیں گے اور عوام کو اچھی خبر ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے کئے وعدے اور اگر کوئی غلط کمٹمنٹ کی ہے تو بھی پوری کریں گے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لئے رات 12 بجے تک کا وقت ہے، البتہ ان سے ہمیشہ ہی مذاکرات ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز پاکستان اورآئی ایم ایف وفد کے درمیان زیادہ تر معاملات میں اتفاق ہوگیا تھا، پاکستان نے آئی ایم ایف کو تمام شرائط پر عملدرآمد کی یقین دہائی کرا دی تھی۔