جموں و کشمیرکی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلزڈیموکریتک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کوگزشتہ دہلی پولیس نے اس وقت حراست میں لیا جب وہ کشمیر سے مسلمانوں کی بے دخلی مہم کے خلاف ریل بھون کے قریب مظاہرہ کررہی تھیں۔
وائرل ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہےکہ پولیس اہلکارمحبوبہ مفتی کو احتجاج کی جگہ سے پولیس وین میں لے جا رہے ہیں۔
حراست میں لیے جانے سے کچھ لمحے قبل ہی محبوبہ مفتی کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ، ’ہمارا ذریعہ معاش برباد ہورہا ہے۔ دکانوں کو مسمارکیا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیرکو افغانستان کی طرح برباد کیا جا رہا ہے‘۔
محبوبہ مفتی نے اس سے قبل اپوزیشن رہنماؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ بی جے پی کے مظالم پرخاموش تماشائی نہ بنیں جو ہرچیزکو ہتھیاربنانے اور آئین کو دبانے کے لئے اپنی وحشیانہ اکثریت کا استعمال کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کانگریس ، بائیں بازو، ڈی ایم کے ، ٹی ایم سی ، سماج وادی پارٹی اور دیگرجماعتوں کو اپنی آواز اٹھانی چاہیے اورجموں وکشمیرمیں عام لوگوں پر ہونے والے مظالم پرخاموش نہیں رہنا چاہئے۔
محبوبہ مفتی کے مطابق، “ فلسطین اب بھی بہتر ہےجہاں کم از کم لوگ بات کرتے ہیں. جس طرح لوگوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا جا رہا ہے، اسی طرح کشمیر افغانستان سے بھی بدتر ہوتا جا رہا ہے۔ لوگوں کے چھوٹے گھروں کو مسمار کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا بلڈوزر پالیسی ہے“۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق ، ”جموں وکشمیر انتظامیہ نے علاقے میں تجاوزات کے خلاف مہم تیزکردی ہے اور وادی بھر میں ”بااثر افراد“ کے ذریعہ غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی زمین کو بازیاب کرایا ہے“۔
جموں و کشمیرکے لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا کا اس معاملے پرکہنا ہے کہ صرف بااثر اور طاقتور لوگوں کو ہی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا جنہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ریاستی زمین پر قبضہ کرنے کے لئے قانون کی خلاف ورزی کی۔
حکام کے مطابق ہفتہ کے روز سری نگر میں ہماما، پیر باغ، پدشاہی باغ، نشاط اور چٹابل سمیت کئی مقامات سے تجاوزات کو ہٹایا گیا۔