گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کا کہنا ہے کہ صوبے میں الیکشن خونی ثابت ہوسکتے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ گفتگو کرتے ہوئے غلام علی نے کہا کہ پی ٹی آئی الزام تراشی کی سیاست سے نکلے، میں نے اپنی رائے سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا ہے کیونکہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
حاجی غلام علی نے کہا کہ میں نے الیکشن کمیشن کواپنی ذاتی رائے دی ہے، اس وقت اسمبلی تحلیل ہوئی تھی اور نہ پشاور کا واقعہ ہوا تھا، ہم نے صرف اپیل کی ہے کہ انتخابابی عمل میں کردار ادا کرنے والوں بشمول اساتذہ اکرام، پولیس، آئی بی اور سی ٹی ڈی سے مشاورت کی جائے، الیکشن کمیشن میری رائے کو مسترد بھی کرسکتا ہے۔
صوبے میں الیکشن سے متعلق گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ میں اسبملی تحلیل کے حق میں بھی نہیں تھا، اسمبلی تحلیل سے پہلے بنوں کا واقعہ ہوا، البتہ انتخابات پر آئی جی نے کہا اس دوران دہشت گردی کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، معظم جاہ انصاری نے 57 ہزار اہلکاروں کی کمی سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید میں اپنا مؤقف سمجھا نہیں پا رہا، میں نےکسی کو مشاورت کے لئے نہیں بلایا، کیا لکی مروت اور ڈی آئی خان میں انتخابی مہم چلائی جا سکتی ہے، صوبےکی سکیورٹی صورتحال سب کےسامنے ہے، لہٰذا ہمارے لئے الیکشن سے زیادہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اہم ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کی تاریخ پر زور دیئے جانے پر حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ پشاور میں افسوسناک واقعہ پیش آیا اسی دن یہ الیکشن کے لئے عدالتوں میں مصروف تھے۔
الیکشن کی تاریخ پر گورنر کے پی نے کہا کہ الیکشن سے زیادہ اہم میرے لئے یہ ہے کہ خدانخواستہ الیکشن کے دوران پولنگ اسٹیشنز میں پشاور جیسا واقعہ ہو، آپریشن کرنا میری نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، الیکشن کی تاریخ کے لئے پہلے انہی اداروں سے مشاورت کی جائے کیونکہ اگر ڈسکہ میں عملہ غائب ہو سکتا ہے تو وزیرستان میں خونریزی بھی ہو سکتی ہے۔