سندھ ہائیکورٹ نے اداکار فیروز خان کا موبائل فون تحویل میں لینے اور حراساں کرنے سے متعلق درخواست پر ایف آئی اے کو روکتے ہوئے نوٹس جاری کردیئے۔
جسٹس عمر سیال پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو اداکار فیروز خان کا موبائل فون تحویل میں لینے اور حراساں کرنے سے متعلق ایف آئی اے کے اقدام کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ایف آئی اے نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فیروز خان کا موبائل فون تحویل میں لے لیا ہے۔ فیروز خان کے موبائل کا پاسپورڈ بھی لے لیا گیا ہے۔ فون میں تمام نجی معلومات ہیں۔
جسٹس عمر سیال نے استفسار کیا کہ کیا فیروز خان کیخلاف کوئی انکوائری چل رہی ہے۔ وکیل نے بتایا کہ جی فیروز خان نے غلطی سے ایک لیگل نوٹس سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا تھا۔ شکایت کنندہ شرمین عبید چنائے نے شکایت درج کرائی ہے کہ لیگل نوٹس پوسٹ کرنے پر ہتک عزت اور حراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
فیروز خان نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے 3 منٹ بعد لیگل نوٹس سوشل میڈیا سے ہٹا دیا تھا۔ ایف آئی اے نے فیروز خان کو 6 گھنٹے تک بیٹھا کر رکھا۔ ہم ایف آئی اے کیخلاف ہرجانے کا دعوی دائر کریں گے، عدالت سے استدعا ہے کہ فیروز خان کا موبائل فون واپس کرنے کا حکم دے جائے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو حراساں کرنے سے روکتے ہوئے 21 فروری کے لیے نوٹس جاری کردئیے۔