وزیرِاعظم شہباز شریف نے اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اتھارٹی فعال کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں موجود وسائل کا مزید ضیاء کسی صورت قبول نہیں۔
وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزرا اسحاق ڈار، چوہدری سالک حسین، سید امین الحق، مشیرِ وزیرِ اعظم احد چیمہ، معاونینِ خصوصی جہانزیب خان اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اتھارٹی میں اس وقت 400 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جس میں سے 63 فیصد پاکستانی جبکہ باقی چین، امریکا ، ترکیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھتی ہیں۔
اجلاس کو اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز اور مسائل کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے اتھارٹی کو فعال اور مؤثر طریقے سے ملکی آئی ٹی برآمدات میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے اقدامات کے ترجیحی بنیادوں پر نفاذ کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے اتھارٹی کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجود وسائل کا مزید ضیاع کسی صورت قبول نہیں،باصلاحیت پاکستانی نوجوان آئی ٹی کے شعبے میں اپنے تئیں روزگار کما رہے ہیں جبکہ متعلقہ اتھارٹی غیر فعال ہے۔
شہباز شریف نے اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی فعال کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار ہوں گے جبکہ وزیرِ انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزیرِ قانون، وزیرِ سرمایہ کاری، مشیرِ وزیرِ اعظم احد چیمہ، سینیٹر عفنان اللہ اور چیئرمین سی ڈی اے کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کو فعال کرنے کے لئے اپنی سفارشات پیش کرے، اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کو بھی فوری طور پر فعال کیا جائے، بورڈ آف گورنرز میں متعلقہ شعبے کے ماہرین کی موجودگی یقینی بنائیں۔
وزیرِ اعظم نے اتھارٹی میں پلاٹوں میں سرمایہ کاری کی بجائے اس کے اصل مقصد یعنی ملک میں ٹیکنالوجی کے فروغ پر توجہ دینے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کی اصلاحات اور اسے فعال کرنے کے اقدامات میں مزید کسی قسم کا تعطل قبول نہیں کیاجائے گا۔
شہباز شریف نے مزید کہاکہ مسلم لیگ (ن ) نے اپنے دورِ حکومت میں نوجوانوں کو آئی ٹی برآمدات بڑھانے کے لئے ہنر دینے کی بنیاد رکھی، کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے دوران نوجوانوں کو دیے گئے لیپ ٹاپس سے لاکھوں افراد نے روزگار کمایا۔