پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 2022-23 کے لیے پیٹرولیم لیوی سے 350 ارب روپے کے تخمینے، موجودہ قانون کے تحت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو زیادہ سے زیادہ 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانے، 750 ارب روپے کے بجٹ کی رقم اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے اس مد میں مجموعی وصولیوں کو 855 ارب روپے تک بڑھانے پر زور دینے کے درمیان بڑے پیمانے پر فرق نظر آتا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت جاری ہے تاہم حکومت کو موجودہ ایندھن کی کھپت، شرح تبادلہ اور تیل کی بین الاقوامی قیمتوں کی بنیاد پر رواں سال کے بقیہ مہینوں (فروری تا جون) میں 855 ارب روپے کمانے کے لیے پیٹرولیم لیوی 50 روپے سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کرنے کے لیے دوبارہ قانون سازی کرنا ہوگی۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2022ء) کے دوران 170 سے 180 ارب روپے بطور پیٹرولیم لیوی جمع کیے گئے جو کل بجٹ میں ہدف کا 24 فیصد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کلیکشن کے حتمی اعداد و شمار رواں ماہ جاری کیا جائیں گے۔
نومبر 2022 سے پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی پہلے ہی 50 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی گئی ہے تاہم ایک عہدیدار نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ’اگر پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر لیوی کی اوپری حد 20 روپے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کردی جاتی ہے تو حکومت فروری سے جون تک ہر ماہ 20 ارب روپے یا رواں مالی سال کے اختتام تک مجموعی طور پر 100 ارب روپے وصول کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے‘۔
دیگر دو پٹرولیم مصنوعات سپیریئر مٹی کے تیل (ایس کے او) اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل (ایل ڈی او) پر پیٹرولیم لیوی میں 20 روپے فی لیٹر اضافے سے (فروری تا جون 2022-23) کی آمدنی کا تخمینہ 1.3 ارب روپے لگایا جائے گا، کیونکہ مجموعی پیٹرولیم مصنوعات میں ان دونوں اشیاء کی کھپت 0.4 فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ فی الحال مٹی کے تیل پر 6.22 روپے فی لیٹر اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل پر 30.45 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آنے والے مہینوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں معمولی تبدیلی کی توقع کر رہی ہے اور رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران دیکھے گئے رجحان کی بنیاد پر پیشگوئی کر رہی ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کے جولائی تا دسمبر 2021-2022 تک کے پٹرولیم مصنوعات کی فروخت کے تقابلی جائزےسے پتہ چلتا ہے کہ پیٹرول کی درآمدات 27 فیصد کم ہوکر 2.624 ملین ٹن اور ایچ ایس ڈی درآمدات 38 فیصد کمی سے 1.285 ملین ٹن رہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنےمیں ہچکچاہٹ کا شکار ہے لیکن 15 فروری 2023 کو ہونے والے اگلے پندرہ روزہ جائزے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ بورڈ نے حال ہی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد کی اسٹینڈرڈ شرح سے کم عائد کیے جانے کی سمری ارسال کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔
رواں مالی سال کے آخری 5 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس سے آمدنی کا تخمینہ 90 سے 100 ارب روپے لگایا گیا ہے۔