پیر کو ترکیہ اور شام کو ہلا کر رکھ دینے والے 7.8 شدت کے زلزلے کی سوشل میڈیا پر پھیلی ویڈیوز میں کئی پرانی اور غیر متعلقہ ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں، ان ویڈیوز میں دکھائی گئی تباہی کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ حالیہ زلزلے کے نتیجے میں ہوئی۔
انہی ویڈیوز میں سے ایک زبردست دھماکے کی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا کہ زلزلے کے نتیجے میں ترکیہ کا ایک نیوکلئیر پاور پلانٹ بھی پھٹا ہے۔
ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا کہ بندگاہ کے قریب عمارت میں اچانک دھماکہ ہوتا ہے اور دھویں کا ایک بادل فضا میں اٹھتا ہے، اس کے بعد شاک ویو قریب موجود عمارتوں کو تباہ کردیتی ہے۔
تاہم، حقیقت یہ ہے کہ وائرل ویڈیو ترکی کے کسی نیوکئیر پلانٹ کی نہیں، بلکہ 4 اگست 2020 کو بیروت کی بندرگاہ کے ایک گودام میں ہونے والے دھماکے کی ہے، جس میں بڑی تعداد میں امونیم نائٹریٹ ذخیرہ کیا گیا تھا۔
اس دھماکے کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
روس کی Rosatom کمپنی نے اطلاع دی ہے کہ وہ اس وقت جنوبی ترکی میں جو جوہری پلانٹ بنا رہا ہے وہ زلزلے سے متاثر نہیں ہوا۔
رات کے اندھیرے میں بنی اسی طرح کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک انتہائی خوفناک دھماکے کو دکھایا گیا ہے۔
لیکن اس ویڈیو کا بھی ترکیہ زلزلے سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ مذکورہ ویڈیو 2015 میں چین کے تیانجن پورٹ پر ہونے والے دھماکے کی ہے۔
12 اگست 2015 کو شمالی چین کے شہر تیانجن کی بندرگاہ میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں میں سرکاری رپورٹس کے مطابق 173 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
یہ دھماکے چین کے شہر تیانجن کے بنہائی نیو ایریا میں ایک کنٹینر سٹوریج سٹیشن پر ہوئے۔
دوسرا دھماکہ اس سے کہیں زیادہ بڑا تھا اور اس میں تقریباً 800 ٹن امونیم نائٹریٹ (تقریباً 256 ٹن دھماکہ خیز مواد کے مساوی) کا بلاسٹ شامل تھا۔
ابتدائی دھماکوں کی وجہ سے لگنے والی آگ ہفتہ بھر بے قابو رہی، جس کے نتیجے میں 15 اگست کو آٹھ اضافی دھماکے ہوئے۔
دھماکوں کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی، لیکن فروری 2016 میں ایک تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ابتدائی دھماکے کی وجہ خشک نائٹروسیلوز کا زیادہ گرم کنٹینر تھا۔
سرکاری ہلاکتوں کی رپورٹ میں 173 اموات، 8 لاپتہ اور 798 زخمی شامل ہیں۔ ہلاک شدگان میں 104 فائر فائٹرز تھے۔