امریکا میں کئے گئے ایک نئے سروے سے پتہ چلاہے کہ صدر جو بائیڈن اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں۔
امریکیوں کی ایک ریکارڈ تعداد کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان کی مالی حالت پہلے سے بدتر ہوچکی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ”اے بی سی نیوز“ اور ”واشنگٹن پوسٹ پول“ کے مطابق، 41 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ وہ جنوری 2021 میں بائیڈن کے آنے کے بعد سے اب تک سخت مالی مشکلات کا شکار ہوچکے ہیں، جب کہ صرف 16 فیصد کہتے ہیں کہ ان کی حالت بہتر ہوئی ہے۔
پول میں بائیڈن کے حق میں 42 فیصد اور مخالفت میں 53 فیصد نتائج دکھائے گئے۔
جب آئندہ 2024 کے صدارتی انتخابات کے بارے میں پوچھا گیا تو 62 فیصد امریکیوں نے کہا تھا کہ وہ بائیڈن کے دوبارہ منتخب ہونے سے مایوس یا ناراض ہوں گے، جبکہ صرف 36 فیصد نے کہا کہ وہ پرجوش یا مطمئن ہوں گے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پول میں ہر لحاظ سے بائیڈن پر سبقت لینے میں کامیاب رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ امریکی عوام کو ٹرمپ کا دورِ اقتدار جو بائیڈن سے زیادہ پسند آیا۔
بائیڈن نے ابھی تک یہ نہیں کہا ہے کہ وہ دوبارہ انتخابات میں حصہ لیں گے لیکن اشارہ دیا ہے کہ جلد اعلان کرسکتے ہیں۔
انہوں نے پچھلے ہفتے ڈیموکریٹک عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک ہجوم سے کہا، ”ہم تیاری شروع کر رہے ہیں“ اور ”میں مزید کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔“
ٹرمپ اب تک ریپبلکن پارٹی کے واحد اعلان کردہ امیدوار ہیں، لیکن اقوام متحدہ کی سابق سفیر نکی ہیلی کی جانب سے 15 فروری کو جنوبی کیرولینا میں ایک تقریب میں اپنی امیدواری کا اعلان متوقع ہے۔