پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے لئے بروقت انتخابات کے لئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن اور گورنر کو نوٹس جاری کرکے کیس 14فروری تک ملتوی کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس عتیق شاہ نے پی ٹی آئی کی جانب سے خیبرپختونخوا اسمبلی کے لئے بروقت انتخابات کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی، شبلی فراز، عاطف خان، کامران بنگش اور شاہ فرمان پیش عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لئے گورنر کو خط لکھا، آئین کے مطابق انتخابات کے لئے تاریخ دینا گورنر کی ذمہ داری ہے، اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر گورنر اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو، تو پھر کیا ہوگا؟
وکیل درخواست گزار کہا کہ گورنر نے جواب میں کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کو مد نظر رکھا جائے، ضمنی انتخابات کے لئے شیڈول جاری کردیا گیا ہے، وہاں مسئلہ نہیں۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ ہمیں آپ کا جواب درکار ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بالکل جواب جمع کردیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ان کی گورنر کے خلاف استدعا درست نہیں، عدالت گورنر کے خلاف احکامات جاری نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن کے پاس 36 دن مشاورت کے لئے ہوتے ہیں، الیکشن نہ کرانے کے حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا، وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں سیکیورٹی اداروں کا اجلاس بھی طلب کیا، یہ تمام 36 دن مشاورت کا حصہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ آج گورنر اور الیکشن کمیشن کو نوٹس کرتے ہیں، جواب آنے کے بعد کیس کو سنتے ہیں۔
بعدازاں پشاور ہائیکورٹ نے عدالت نے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔