قصہ ہے سال 2001 کا جب پرانی دہلی کے دریا گنج میں گولچا سنیما کے پیچھے تنگ گلی میں واقع نہروالی حویلی کو مکمل صفائی ستھرائی کے بعد سجایا جا رہا تھا کیونکہ وہاں 11 اگست 1943 کو پیدا ہونے والے ایک مہمان پرویز مشرف کے استقبال کی تیاریاں کی جارہی تھیں۔
پرویز مشرف 1947 میں تقسیم سے قبل 4 سال تک پرانی دہلی کے اس گھرکے مکین رہے ۔ 2001 میں انہوں نے آبائی گھرکا دورہ کیا اور اس کے مالکان کے ساتھ ساتھ پڑوس میں رہنے والے کئی لوگوں سے بھی ملاقات کی۔
پرویز مشرف کے دادا قاضی محتشم الدین نے سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد یہ حویلی چند سو روپے میں خریدی تھی، پاکستان روانگی کے بعداسے کپڑے کے ایک تاجر کو بیچ دیا گیا تھا۔
دورہ بھارت سے پہلے پرویز مشرف نے اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سے پوچھا تھا کہ کیا وہ اپنے آبائی گھر جا سکتے ہیں۔
یہ حویلی پرویز مشرف کے دادا قاضی محتشم الدین نے کمشنر پنجاب کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ کے بعد خریدی تھی، اب زیادہ تر کھنڈرات میں ہے، تقسیم ہند کے دوران پرویز مشرف کے خاندان کے پاکستان منتقل ہونے کے بعد ویران ہو گئی تھی، بعد ازاں اسے کپڑے کے ایک تاجرکو فروخت کردیا گیا تھا۔
پرویز مشرف کے بعد 2005 میں ان کی والدہ زرین مشرف (جو 2021 میں انتقال کرگئیں) نے بھی اپنے دوسرے بیٹے جاوید اور پرویزمشرف کے بیٹے بلال کے ساتھ آبائی گھر کا دورہ کیاتھا۔
چھ سومربع گز کے رقبے پر پھیلی یہ حویلی تقریبا 80 سال پہلے دکھنے والی حویلی سے کافی مختلف ہے جسے مختلف گھروں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ حویلی کے ایک حصے کو 2012 میں مسمار کردیا گیا تھا تاکہ ایک نئی عمارت کی راہ ہموار کی جاسکے۔ اس کا وسیع وعریض صحن بھی ختم ہو چکا ہے۔
مشرف اوران کی اہلیہ صہبا2001 میں دورہ بھارت کے دوران آگرہ میں تاریخی تاج محل کا دورہ بھی کیا تھا۔