سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کیخلاف آئینی درخواست خارج کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے ملکی قوانین کو جائزہ لیکر رپورٹ دی، کونسل نے ماضی کے قوانین کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ لیا، مستقبل کے قوانین کا جائزہ لینے کیلئے کونسل آئینی باڈی ہے.
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اسلامی نظریاتی کونسل کیخلاف آئینی درخواست سماعت کی، وکیل خواجہ احمد حسین نے تحلیل کیلئے دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی کوئی آئینی حیثیت ہے نہ اتھارٹی، کونسل اپنی فائنل رپورٹ 1996 میں پارلیمنٹ دے چکی ہے، پارلیمنٹ میں حتمی رپورٹ کے بعد کونسل کو تحلیل ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے ملکی قوانین کو جائزہ لیکر رپورٹ دی، کونسل نے ماضی کے قوانین کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ لیا، مستقبل کے قوانین کا جائزہ لینے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل آئینی باڈی ہے۔
وکیل نے کہا کہ مستقبل کے قوانین کی شرعی حیثیت کا جائزہ اب وفاقی شرعی عدالت لے سکتی ہے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے سوال اٹھایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے وجود سے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے نمٹا دی۔