ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اسامہ ستی قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دو ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
بائیس سالہ نوجوان اسامہ ستی کو جنوری 2021 میں پولیس کی انسداد دہشتگردی فورس نے سری نگرہائی وے پررات کے اندھیرے میں قتل کردیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے کیس ٹرائل میں حتمی دلائل کے بعد 31 جنوری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا۔
اسامہ قتل کیس: 5 اہلکار جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے،جے آئی ٹی تشکیل
اس کیس میں افتخاراحمد،محمد مصطفیٰ، سعید احمد، شکیل احمد اور مدثرمختار نامزد ملزمان تھے۔
عدالت نے افتخاراحمد اورمحمد مصطفی کو سزائے موت جبکہ سعید احمد ،شکیل اور مدثرمختار کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
اسامہ ستی کیس کا ٹرائل 2 سال اور ایک ماہ تک جاری رہا۔
اسامہ کے والد ندیم ستی کاکہنا تھا کہ اسامہ 2 جنوری کواپنے دوست کو نسٹ یونیورسٹی چھوڑنے گیا تھا ،و اپسی پرپولیس اہلکاروں نے پیچھا کرکے جان سے ماردیا۔
والد کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن اہلکاروں نے اسامہ پرفائرنگ کی، ایک روز قبل ہی اسامہ کی ان سے معمولی تلخ کلامی بھی ہوئی تھی اور انہوں نے میرے بیٹے کو دھمکیاں دی تھیں۔