اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ رشید کیخلاف سندھ اوربلوچستان میں درج مقدمات پرکارروائی سے روک دیا، عدالت نے بارکونسلز ، اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل کونوٹسزجاری کردیے.
جسٹس طارق محمود جہانگیری ایک ہی وقوعہ پرمختلف شہریوں میں ایف آئی آر کیسے ہوسکتی ہیں ؟ آپ نے سیکرٹری انفارمیشن اورایم ڈی پی ٹی وی کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کیے تھے اب وہی کچھ آپ کیخلاف ہورہا ہے۔
راہداری ریمانڈ مسترد، شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیخ رشید کی درخواستوں پرسماعت کی۔ وکیل شیخ رشید نے موقف اپنایاکہ عدالت نے تھانہ آبپارہ کے طلبی کے سمن کے ضمن میں مزید کارروائی سے روکا تھا لیکن پولیس نے اسی درخواست پرمقدمے کا اندراج کرکے گرفتار کیا ایک اورمقدمہ کراچی میں درج کیا گیا جب شیخ رشید پولیس حراست میں تھے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریماکس دیے کہ بیان دینے کی جگہ پولی کلینک اسپتال ہے توکراچی میں مقدمہ کیسے درج ہوگیا؟ وکیل نے مری مقدمے کا ذکر کیا تو عدالت نے پوچھاکہ تینوں مقدمات میں گرفتاری ہوچکی ہے ؟ وکیل شیخ رشید نے بتایاکہ کہ صرف ایک مقدمے میں گرفتاری ہوئی ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریماکس دیے کہ قانون تویہ کہتا ہے جب ایک مقدمے میں گرفتاری ہو تو باقی میں بھی ہوجاتی ہے۔
وکیل شیخ رشید نے نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے بعد سربراہ عوامی مسلم لیگ سے پوچھے جانے والے سیاسی سوالات پردلائل دیے تو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ سمجھ نہیں آرہی کہ یہ سلسلہ کہاں رکے گا۔ ذرا سوچیں اگرخاتون سیکرٹری انفارمیشن کو بڈھ بیر پولیس گرفتارکرکے لے جاتی تو کیا ہوتا ؟۔
عدالت نے موچکواورلسبیلہ میں درج مقدمات پرکارروائی سے روکتے ہوئے بارکونسلز ، اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل کونوٹسزجاری کردیے۔
کیس کی سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی گئی ۔
اس سے قبل ہفتہ 4 فروری کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ریمانڈ کے حوالے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
5 افراد مجھے مارنا چاہتے ہیں، شیخ رشید نے لیگل ٹیم سے ملاقات میں نام بتادیے
عدالت نے شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کی استدعا اور سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت پیرتک ملتوی کی تھی۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔