پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈری فاسٹ بالر وسیم اکرم نے اپنی سوانح عمری ”سلطان“ میں وہ انوکھے واقعہ بھی بیان کیا ہے جب ایک دن کے لیے اُن کے والد کو اغوا کر لیا گیا تھا۔
آسٹریلوی اسپورٹس صحافی گیڈین ہیگ کے اشتراک سے لکھی گئی یہ خود نوشت میں سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کرکٹ میں دلچسپی سے لے کر ریٹائرمنٹ کے بعد کے واقعات بیان کئے ہیں۔
وسیم اکرم نے اپنی سوانح عمری میں 1996 کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل کے بعد والد کا اغوا ہونا، 2003 میں ریٹائرمنٹ کے بعد کوکین کی لت میں پڑ جانا اور پھر اس سے جان چھڑانے میں ان کی پہلی بیوی ڈاکٹر ہما کی کوشش پر کھل کر بات کی۔
وسیم اکرم نے اپنے والدین کی علیحدگی اور کرکٹ میں انٹری، میچ فکسنگ، بال ٹیمپرنگ الزامات، اپنی صحت، اپنی پہلی اہلیہ ڈاکٹر ہما کے انتقال، موجودہ بیوی شنیرا سے ملاقات سمیت کئی واقعات کھل کر بیان کیے ہیں۔
’ وسیم اکرم لکھتے ہیں کہ انہیں ہمیشہ یہ افسوس رہے گا کہ اپنی پہلی اہلیہ کی تنبیہ کے باوجود اُنہوں نے اپنے دوست ”جوجو“ سے بروقت قطع تعلق نہیں کیا۔
وسیم اکرم نے اعتراف کیا کہ اگر وہ اپنی مرحومہ اہلیہ ہما کے مشورے پر عمل کرتے تو شاید مصیبت سے بچ جاتے۔
ان کے بقول جوجو اور اس کے بھائی راجہ کو وہ کرکٹر بننے سے پہلے ہی جانتے تھے، ان سے قربت کا یہ عالم تھا کہ وسیم اکرم کی پہلی شادی کے تمام انتظامات بھی اسی نے کیے تھے۔ لیکن ان کی اہلیہ ہما کو وہ بالکل پسند نہیں تھا۔
وسیم اکرم کو شک تھا کہ ان سے قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جوجو نے کئی میچوں پر پیسہ لگایا اور نقصان ہونے پر سارا الزام ان پر عائد کر دیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسی میچ فکسنگ کی وجہ سے ان کے والد کو بھی ایک روز کے لیے لاہور میں ایک اناڑی رکشہ ڈرائیور نے اغوا کیا۔
وسیم اکرم اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ اس شخص نے ان کے والد کو کار سے نکلتے ہوئے بندوق دکھا کر اغوا کیا تھا۔ لیکن جب ایک دن کے بعد اسے اندازہ ہوا کہ آگے کی حکمتِ عملی ان کے پاس نہیں تو انہیں چھوڑ دیا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے ان سے اس واقعے کو چھپائے رکھا، لیکن جب انہیں اس کا پتا چلا تو بہت دیر ہوچکی تھی۔
وہ رکشہ والا جسے بعد میں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا، عدالت سے ضمانت کے بعد روپوش ہوگیا تھا۔ تاہم اس واقعے کے بعد وسیم اکرم کو اندازہ ہوگیا تھا کہ کس دوست سے انہیں دور رہنا ہے اورکس سے نہیں۔
وسیم اکرم لکھتے ہیں کہ انہیں بہت دیر میں اندازہ ہوا کہ ان سے دوستی کی وجہ سے جوجو ایک جواری سے بک میکر بنا۔
انہیں اس سے بھی زیادہ افسوس اس وقت ہوا جب اس نے جسٹس قیوم کمیشن کے سامنے جاکر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
انہوں نے نوجوان کرکٹرز کو مشورہ دیا کہ جو غلطی ان سے سرزد ہوئی اس پر وہ پشیمان ہیں اور اس کتاب میں اس معاملے کا ذکر کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ وہ اپنے مستقبل کی خاطر ان لوگوں سے دور رہیں جنہیں وہ ٹھیک نہیں سمجھتے۔