وفاقی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ امید ہے پاکستان آئندہ اپریل تک روس سے کم قیمتوں پر تیل حاصل کرنا شروع کر دے گا، اس سلسلے میں طریقہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
جمعہ کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ سستے تیل کی فراہمی کے لیے 45 دنوں میں روس کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دی گئی۔
مصدق ملک نے کہا کہ ان مذاکرات کے بعد ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مصدق ملک کے مطابق، روس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستان کو دیگر ممالک کے مقابلے کم قیمت پر تیل فراہم کرے گا۔
وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تیل کے معاہدے کے تجارتی پہلو کو اگلے ماہ (مارچ) تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔
روسی دارالحکموت ماسکو نے اسلام آباد کو یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کی پیٹرولیم مصنوعات 20 سے 21 دن کے درمیان پاکستان پہنچ جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کے ساتھ مختلف شعبوں میں تجارت کے لیے بات چیت بھی جاری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ روس کے ساتھ تیل کے معاہدے سے پاکستان کو خام تیل کی 20 فیصد درآمدی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔
مصدق ملک نے کہا کہ ایران پر عائد پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان براہ راست ایران سے تیل اور گیس نہیں خرید سکتا۔ اس کے بجائے توجہ ایران کے ساتھ بارٹر تجارت کو فروغ دینے پر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لکویڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) ایران سے بارٹر ٹریڈ کے ذریعے پاکستان لائی جاتی ہے۔
ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ وفاقی حکومت سولر ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے شمسی توانائی سے متعلق پالیسی لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت فوسل فیول کے متبادل کے طور پر شمسی توانائی کو متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔