پاکستان دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے عبوری افغان حکومت سے مخلصانہ تعاون کی امید رکھتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ افغانستان اس سلسلے میں پاکستان اور عالمی برادری سے کئے گئے وعدے پورے کرے گا۔
یہ بات دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کے لئے مشترکہ خطرہ ہے اور ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بے گناہ شہریوں کو پر تشدد کارروائیوں میں نشانہ بنانے والے عناصر کے خلاف بھرپور انداز میں کھڑا ہونا چاہیے۔
ترجمان نے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے اور ہر شہری کا تحفظ یقینی بنانے کے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم الزام تراشی پر یقین نہیں رکھتے۔ تاہم، ہم امید کرتے ہیں کہ کوئی بھی ملک اپنے علاقے کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، یہ وقت ہے کہ عالمی برادری سے کئے گئے وعدوں کو ایمانداری اور مخلصانہ طریقے سے پورا کیا جائے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی ایک خارجہ پالیسی ہے جس کی ترجیحات میں تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بنانا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ہمسایہ ممالک، یورپی یونین، امریکا اور روس سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعمیری مذاکرات کئے ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ مستقبل میں روس کے ساتھ اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔
انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ امور خارجہ کی وزیر مملکت حنا ربانی کھر کل سے سری لنکا کے دو روزہ دورے پر روانہ ہوں گی۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر مملکت سری لنکا کے 75 ویں یوم آزادی میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کریں گی ، یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کے ساتھ ساتھ دوسری فسطائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گی اور سری لنکا کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کریں گی۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور سر ی لنکا کے تاریخی تعلقات میں جو دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم نے سارک سمیت کثیر جہتی فورمز پر اکھٹے کام کیا ہے، وزیر مملکت کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان سمجھوتوں کو فروغ دینے اور مشکل وقت میں سری لنکا کیلئے پاکستان کی حمایت کا مظہر ہوگا۔