افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پشاور دھماکے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پر الزام نہ لگائیں اپنے اندر خرابی تلاش کریں۔
پشاور کی پولیس لائن مسجد میں مبینہ خودکش دھماکے کے بعد وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے دہشت گردی کی منصوبہ بندی پروسی ملک میں کئے جانے کا دعویٰ کیا تھا۔
دھماکے کے بعد جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ سے گفتگو میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو ہمارے ایک ہمسایہ دوست ملک میں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں، وہ وہاں بیٹھ کر پلاننگ کرتے ہیں اور یہاں آکر بڑے آرام سے کارروائی کر ڈالتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کارروائی کرنے کے بعد جب کبھی کالعدم ٹی ٹی پی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ یہاں محفوظ نہیں، تو سرحد پار چلے جاتے ہیں جہاں انہیں سیفٹی حاصل ہے۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں پاکستانی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پشاور دھماکے کی باریکی سے تحقیقات کریں، اپنا بوجھ ہم پر نہ ڈالیں۔
امیر خان متقی نے کہا کہ 20 برس جنگ لڑی، لیکن ایسی کوئی خودکش جیکٹ نہیں دیکھی جو چھت اڑائے۔
افغان وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان پر الزام نہ لگائیں اپنے اندر خرابی تلاش کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسئلہ ہوتے تو چین اور ایران میں بھی دہشتگردی ہوتی، دشمنی کے بیج نہ بوئیں بھائیوں والا رویہ رکھیں۔
پیر کو پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں نماز ظہر کے دوران خودکش حملے کے دوران 100 سے زائد پولیس اہلکار شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔