سندھ ہائیکورٹ نے ملزم 36 سال بعد نوکری کے نکالنے کے مقدمے میں سول ایوی ایشن سے 21 فروری تک جواب طلب کرلیا ہے۔
دروان سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 36 سال بعد سول ایوی ایشن نے نوکری سے نکال دیا، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے درخواست گزارسے استفسار کیا کہ نوکری سے نکالنے کی کوئی تو وجہ ہوگی، ایسے کیوں کوئی نکالے گا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نوکری سے اس لیے نکالا کہ ایف ایس سی کی ڈگری جعلی ہے، عدالت نے کہا کہ آپ جعلی ڈگری رکھنے والے کا دفاع کررہے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ جعلی ڈگری ہماری نہیں ہے کسی نے لگا لی ہے۔
عدالت نے استفسارکیا کہ یہ کیسی بات کر رہے ہیں آپ کہ کسی نے لگا لی، جس پر وکیل نے کہا کہ میری درخواست یہ ہے کہ سول ایوی ایشن اور بھی جعلی ڈگریوں کے کیس ہیں، ہر کیس میں الگ طریقہ سے ڈیل کیا جا رہا ہے، کسی کو نکالا جا رہا ہے، کسی کو جبری ریٹائرڈ اور کسی کو ایک سال یا دو سال سزا دی جا رہی ہے۔
جس پرعدالت نے سول ایوی ایشن پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کوئی بادشاہ ہیں،جب دل چاہا جو ایکشن لے لیا۔
جس پرسول ایوی ایشن نے کہا ڈی جی ہر سال تبدیل ہوتا ہے اس لیے عدالت کی طرح ہر ڈی جی اپنے حساب سے فیصلہ کرتا ہے۔
عدالت نے سول ایوی ایشن سے 21 فروری تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔